غصے پر قابو پائیں

اس کے قابو میں نہ آئیں

نورالعلمہ حسن

 

صائم آدھے گھنٹے سے ٹریفک میں پھنسا ہے، اسے آج گھر جلدی پہنچ کر نیند پوری کرنا تھی لیکن شہر کی سڑکوں اور اس پر لوگوں کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نے اس کے سفر کو بدترین بنا دیا ہے۔ اسے پولیس اہلکاروں، سڑک پہ موجود لوگوں پر شدید غصہ آرہا ہے اور اس غصے میں وہ اپنی گاڑی کا ہارن دیر سے بجائے چلا جارہا ہے، سامنے سے گزر کر گاڑیوں کے درمیان نکلتے بائک والوں کی حرکت اسے اور غضب ناک کررہی ہے اور وہ ان پر چیختے نجانے کیا کیا کہے جا رہا ہے حتی کہ اس کی گاڑی کا ہارن دیر تک بجنے سے خراب ہوگیا ہے اور بیشتر موٹرسائیکل سوار اب اپنی منزل کو بھی پہنچ چکے۔ صائم کے ساتھ بیٹھے آفس کے ساتھی اس کے غصے کو دیکھ کر خاموش ہوگئے ہیں اور اس کی گفتگو سے اس کے متعلق یقیناً ایک رائے بھی قائم کرلی ہے۔

 

اسی ٹریفک میں سلیم بھی موجود ہے جس نے رکے ہوئے ٹریفک کے باعث نکلنا ناممکن دیکھتے ہوئے اپنی گاڑی کو فی الحال بند کر دیا ہے اور اطمینان سے ٹریفک بحال ہونے کا انتظار کررہا ہے۔ اگرچہ اسے اپنے ایک بہت اہم کلائنٹ سے ملاقات کے لیے بروقت پہنچنا ہے، وہ اس وقت پرسکون طریقے سے گاڑی میں بیٹھا کبھی ورد کرتا ہے تو کبھی ریڈیو پر خبر لگا دیتا ہے۔ 

صائم اور سلیم کی حالت یکساں ہے لیکن اپنی کیفیات اور جذبات پہ قابو کے ذریعے یہ دونوں ایک مختلف شخصیت اور ذہنی صحت کے حامل ہیں۔

غصہ کیا ہے؟

انسان کی ذاتی خواہش اور مرضی کی مخالفت کے وقت اس کے اندر پیدا ہونے والے قدرتی منفی جذبات کا نام غصہ ہے۔ غیظ و غضب کی کیفیت سے ہر انسان گزرتا ہے لیکن ہر شخص کے اظہار کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔

 

کچھ لوگ اپنی اس کیفیت میں بےقابو ہوجاتے ہیں اور کچھ کا انداز ایسا ہوتا ہے کہ گویا انہیں کبھی غصہ آتا ہی نہ ہو۔

 

کبھی کبھی یہ کیفیت ماضی پہ افسردہ اور مستقبل کی فکر کے باعث تناؤ کا شکار ہونے سے بھی پیدا ہوتی ہے اور تب اس کا حل اپنے تناؤ پر قابو پانا ہے۔

غصے پہ بروقت قابو پانا کیوں ضروری ہے؟

غصہ اپنے اندر اچانک پیدا ہونے والی طاقت کے منفی اظہار کا نام ہے جس کے باعث متعدد نقصانات پیش آتے ہیں۔

آپ غصے کی حالت میں کبھی کوئی درست فیصلہ نہیں لے سکتے اور درحقيقت خود کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بارہا غصے کی عادت آپ کی ذہنی و جسمانی صحت کو شدید متاثر کرتی ہے اور بی.پی، ڈپریشن جیسی بیماریوں کو بڑھاتی ہے۔

چڑچڑاہٹ اور اسٹریس ہارمونز کا نکلنا انسان میں بڑھاپے کو فروغ دیتا ہے اور اس سےچہرے کی تازگی و بشاشت ماند پڑنے لگتی ہے۔ 

غصہ آپ کے کاموں کی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ آپ کی اپنے کاموں کو بہتر انداز میں کرنے کی صلاحیت کم ہونے لگتی ہے۔

آپ کا غصہ آپ کے اردگرد کے لوگوں اور گھر والوں سے آپ کے تعلقات کو متاثر کرتا ہے جو آپ کو مزید تناؤ اور مایوسی میں ڈال سکتا ہے کیونکہ آپ کے جذبات کے اظہار کا طریقہ آپ کی شخصیت بناتا ہے۔

غصے پہ قابو کیسے کریں؟  

فوراََ ردِ عمل کے اظہار کی عادت ترک کریں: غصے کا اظہار دراصل معاملے اپنے قابو میں محسوس نہ ہونے کی صورت میں اپنی مخالفت کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ فوری ردِعمل ظاہر کرنے کی عادت والے لوگ اکثر اوقات بات کو مکمل سمجھے بغیر ہی اشتعال کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ردِعمل کے فوری اظہار کی عادت ترک کریں، یہ طے کر لیں کہ اگر عام حالات میں مجھے کوئی بات بہت بری لگی ہے تو میں فوراََ اپنے الفاظ سے برہمی ظاہر نہیں کروں گا۔ غصے پہ قابو کی پہلی کنجی اپنی زبان پر قابو پانا ہے۔ پھر یہ بھی یاد رکھیے کہ اگر دوسرے سب لوگ غلط ہوسکتے ہیں تو کبھی آپ بھی غلط ہوسکتے ہیں۔

 

  • معاملات کو دیکھنے کا نظریہ تبدیل کریں: معاملہ فہم بننے کی کوشش کریں۔ ایک بات کے مختلف پہلو ہوسکتے ہیں۔ دوسروں سے خوش گمان ہونا سیکھیں۔ جب تک بات کو پوری طرح سے سمجھ نہ لیں جواب دینے، جذبات ظاہر کرنے سے گریز کریں۔

 

  • آپ کو اپنی طاقت کہاں لگانی ہے: غصے کی حالت میں اپنے اندر اچانک پیدا ہونے والی طاقت کو دوسرا رخ دیجیے، گہری سانس لیجیے، اس کمرے یا جگہ سے نکل جائیے، نکلنا ممکن نہیں تو اپنی پوزیشن تبدیل کیجیے، کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیے، بیٹھے ہیں تو کھڑے ہو جائیے۔ عین غصے کے وقت خود کو کسی دوسری جگہ مصروف کریں اور مثبت الفاظ جیسے “رلیکس”، “ٹھیک ہے اس معاملے کو تھوڑا ٹھہر کر سنبھالتے ہیں”، “اس معاملے پر بعد میں سوچتا ہوں” وغیرہ جیسے الفاظ سے خود کو قابو کریں اور اپنا ذہن بٹائیں۔

 

  • عام حالات میں تناؤ پر قابو رکھنے کی کوشش کریں: روزانہ کی بنیاد پر اپنی شخصی تعمیر اور ذہنی صحت کے سلسلے میں محنت کریں۔ دوسروں پر قابو پانا آپ کے دائرۂ اختیار میں نہیں ہے لیکن اپنی صحت کی حفاظت کرنا آپ کا فرض ہے۔

 

  • مثبت الفاظ کا استعمال: ” مجھے بہت غصہ آتا ہے، میں بہت شارٹ-ٹیمپرڈ ہوں، مجھ سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی” جیسے الفاظ ترک کریں۔ آپ وہی ہیں جو آپ خود کو اپنا ہونا بتاتے ہیں۔

 

  • لکھیں: اپنے جذبات تحریر کرنا اپنے غصے پر قابو کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ آپ لکھ کر یا مصوری کے ذریعے اپنے غصے کو ٹھنڈا کرسکتے ہیں۔

 

غصے کی حالت میں ایک لمحہ ٹھہر کر خود کو سوچنے کا موقع دیں۔ اس ایک لمحے میں آپ بہت کچھ خراب ہونے سے بچا کر بہت کچھ سنبھال سکتے ہیں جن میں آپ کی اپنی صحت سرفہرست ہے۔

 

غصے کی حالت میں کیا کیا نہ کریں

 

اہم ایمیل یا میسجز نہ بھیجیں بلکہ انہیں کچھ وقت کے لیے محفوظ کر کے بعد میں اس کا اعادہ کریں۔

 

اپنے پیسوں سے متعلق کوئی فیصلہ نہ لیں۔

 

کسی سے تعلقات کو ختم کرنے کی نہج پر نہ پہنچیں۔ خصوصاً کال یا میسجز پر کہ جہاں سامنے والے شخص کی اصل حالت سے آپ ناواقف ہیں۔

 

سگریٹ، الکحل یا کسی اور کھانے پینے کی چیز سے خود کو بہلانے کی کوشش نہ کریں۔

 

مزید بحث سے پرہیز کریں اور بدرجۂ اولٰی مار پٹائی سے گریز کریں۔

 

اس موضوع پر مزید اسی وقت سوچنے سے گریز کریں۔

 

بار بار اشتعال انگیز الفاظ یا بات کو دہرا کر خود کو مزید غصہ نہ دلائیں۔ علاوہ ازیں کوئی پرانی باتیں دہرا کر معاملے کو مزید پیچیدہ نہ کریں۔

 

کیا آپ کو یا کسی دوست کو غصے پہ قابو کے لیے کسی دوسرے کی ضرورت ہے؟

 

یہ یاد رکھیے کہ غصے پر قابو کی کوشش درحقيقت خود غصہ کرنے والے کے سوا کوئی اور نہیں کرسکتا البتہ اسے اس کے غلط رویے کا احساس ضرور دلایا جاسکتا ہے جب وہ دوستانہ ماحول میں آپ کی بات سن رہا ہو تا کہ وہ اپنی ذہنی صحت، شخصیت اور تعلقات کو بہتر بنا سکے۔

 

اپنے غصے پر قابو کے لیے مندرجہ بالا تجاویز پر عمل کریں یا خواہشمند شخص کو مشورہ دیں لیکن اگر کئی ہفتوں کی کوشش کے باوجود اس سلسلے میں ناکامی ہو تو ایک ماہرِ نفسیات کی مدد لینے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ یہ آپ کی اپنی اور آپ کے اردگرد دوسروں کی ذہنی و جسمانی صحت کا بہت اہم معاملہ ہے جس پہ قابو ہونا آپ کی خوشگوار زندگی کے لیے بےحد اہم ہے۔