روزہ اور سائنس

ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری

متوازن غذا ، ورزش اور اچھی نیند صحت مند زندگی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں۔

آج کل کے دور میں ہماری زندگی میں غذا نہ صرف متوازن نہیں رہی بلکہ اچھی اور صحت مند غذا کی جگہ فاسٹ فوڈ نے لے لی ہے۔

جلدبازی میں نہ صرف یہ کہ ہم زیادہ کھاتے ہیں بلکہ جو کھاتے ہیں و ہ بھی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔

اور اس مصروف زندگی میں ورزش کا وقت کس کے پاس ہے؟

اس کے نتیجے میں جوبھی ضرورت سے زائد کیلوریز  ہم اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں وہ جسم میں ہی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔

رمضان کریم ان اضافی جمع کیلوریز سے چھٹکارا حاصل کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

روزے میں آپ ایک متعین مدت کے لیے کھانے، پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔

اس پر سائنسی تحقیق نے روزے کے کئی فوائد پر روشنی ڈالی ہے  جی میں وزن  کی کمی  اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ انتہائی اہم ہیں۔

 

کھانے پینے میں وقفہ دینے کے سائنسی فوائد

انسانوں اور جانوروں پر ہونے والی  سائنسی تحقیق سے روزے کے بہت سے فوائد سامنے آئے ہیں۔

روزہ ہمارے جسم سے زہریلے مادوں کو صاف کرتا ہے۔

جسم کے خلیات کو اپنا روز مرہ کا ایندھن نہیں مل پاتا تو وہ متحرک ہو جاتے ہیں اور ایسے تعاملات کرتے ہیں جو عام طور پر ان کے معمول کا حصہ نہیں ہوتے۔جب ہم روزہ رکھتے ہیں تو جسم کی گلوکوز تک معمول کی رسائی نہیں ہوتی، جس سے خلیات توانائی پیدا کرنے کے لیے دوسرے ذرائع اور مواد کا سہارا لینے پر مجبور ہوتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، جسم  میں غیر کاربو ہائڈریٹ سے گلوکوز بنانے کا عمل شروع ہوتا ہے  جسے گلوکونیوجینیسس  کہتے ہیں۔ اس عمل کے دوران جگر غیر  کاربوہائیڈریٹ مواد جیسے لییکٹیٹ، امینو ایسڈ، اور چربی کو گلوکوز اور  توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔ چونکہ ہمارے جسم روزے کے دوران توانائی بچاتے ہیں، ہماری بنیادی  تعاملات کی رفتار یعنی میٹابولک ریٹ  زیادہ موثر ہو جاتا ہے، اس طرح ہمارے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔

روزہ جسم کو ہلکے تناؤ میں ڈالتا ہے، جس سے ہمارے خلیے اس سے نمٹنے کی صلاحیت کو بڑھا کر اپناتے ہیں۔وہ مضبوط ہو تے چلے  جاتے ہیں۔ یہ عمل اسی طرح ہوتا ہے جب ہم ورزش کے دوران اپنے عضلات اور قلبی نظام پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ مگر جیسے ورزش کے ساتھ ہمارا جسم آرام کرنے والے وقت میں اپنی تعمیر کرتا ہے اسی طرح کھانے سے پرہیز کے دورانیے کے بیچ غذا استعمال کرنے کا وقت آنا بھی ضروری ہے۔ تو افطار کے بعد مناسب غذا لینا اس کے فوائد کو بہت بڑھا دیتا ہے۔

رمضان کے بعد ہمیں روزہ رکھنے کے اس معمول کو جاری رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

نبی اکرم ﷺ ہفتے میں دو دن روزہ رکھا کرتے تھے، یعنی پیر اور جمعرات۔

اگر ہم یہ معمول بنا لیں تو ہمیں دین و دنیا دونوں کے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ رمضان کےبعد مکمل روزہ نہ بھی رکھ پائیں تو کم سے کم دو دن چند گھنٹے کم کیلوریز یا صفر کیلوریز والی صحت مند  مائع غذا کا استعمال بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

روزے کے بہت سے فوائد سامنے آئے ہیں  جیسا کہ

بہتر ذہنی کارکردگی ۔

موٹاپے اور اس سے وابستہ دائمی بیماریوں سے بچاؤ

سوزش کی کمی۔

جسمانی فٹنس میں بہتری۔

کوشش کریں کہ رمضان المبارک سے ہر ممکن حد تک روحانی اور جسمانی فیض اٹھائیں ، اور جو معمول بن چکا ہے اسے رمضان کے بعد بھی جاری رکھیں۔