دیر تک بیٹھنا اور بیٹھے رہنا: صحت کے لیے خطرات
سمعیہ ضیاء
ماہر غذائیت
آج کل کے مشینی دور میں ہم میں سے بہت سے لوگ صرف میز کرسی کے ہو کر رہ گئے ہیں۔۔
ہم سارا سارا دن ایک جگہ بیٹھ کر اپنی آنکھیں کسی سکرین پر ٹکائے کام میں لگے رہتے ہیں۔
دیر تک ایک ہی جگہ بیٹھے رہنا صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر آپ سارا دن بیٹھے رہیں ، اور کچھ دیر کے لیے ورزش کر لیں تو سارے دن کا کیا دھرا صرف ایک گھنٹے کی ورزش سے مکمل طور پرزائل نہین ہوتا۔۔
” آپ جو کچھ دن کے 23 گھنٹے کرتے ہیں اس کا ہمیشہ اس سے زیادہ اثر ہوتا ہے جو آپ دن میں 1 گھنٹہ جم کو دیتے ہیں” یہ کہنا ہے کھیلوں کی غذائیت کی ماہر، روجوتا دیواکر کا۔
جسمانی سرگرمی کی کمی اور اس سے جو خطرہ لاحق ہوتا ہے وہ جم یا گھر میں ایک گھنٹہ ورزش کرنے سے ہرگز دور نہیں ہوتا۔
کیا آپ اکثر اپنے آپ کو مندرجہ ذیل کام کرتے ہوئے پاتے ہیں؟
لفٹ لینا چاہے آپ کو دوسری یا تیسری منزل پر جانا پڑے۔
آپ سارا دن لیٹنا پسند کرتے ہیں اور گھر کے یا دیگر کام نہیں کرنا چاہتے۔
آپ کا دفتری کام آپ کو دن بھر اتنا مصروف رکھتا ہے کہ آپ کے پاس ایک منٹ بھی کھڑے ہونے کی فرصت نہیں ہے۔
جب دروازے کی گھنٹی بجتی ہے تو آپ حرکت نہیں کرتے کیونکہ دوسرے اس کے لیے موجود ہیں۔
آپ سیٹ چاہتے ہیں یا دیوار سے ٹیک لگانا چاہتے ہیں لیکن تھوڑی دیر کھڑے ہونا پسند نہیں کرتے۔
روجوتا کے مطابق یہ تمام علامات قبل از وقت بڑھاپے، ابتدائی دائمی بیماریوں اور سستی کی ہیں ۔
لمبے عرصے تک بیٹھنے کے تمام برے اثرات کا مقابلہ کرنے کا واحد طریقہ روزمرہ کی زندگی میں مختلف سرگرمیوں کو شامل کرنا ہے۔
دیر تک بیٹھنے کے مضر اثرات
تحقیق نے طویل عرصے تک بیٹھنے کو صحت کے متعدد خدشات سے جوڑ دیا ہے۔ ان میں موٹاپا اور متعدد بیماریاں شامل ہیں — بلڈ پریشر میں اضافہ، ہائی بلڈ شوگر، کمر کے گرد جسم کی اضافی چربی، اضافی یورک ایسڈ اور کولیسٹرول کی غیر معمولی سطح ۔
کئی گھنٹے سے زیادہ بیٹھنا کمر درد، گردن میں تناؤ اور مستقبل میں کمر کے مہروں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتا ہے۔غیر فعال زندگی پٹھوں کی کمزوری کا بہت بڑا سبب ہے۔
یونیورسٹی آف سڈنی کی زیرقیادت ایک تحقیق کے مطابق جو بالغ افراد روزانہ گیارہ یا اس سے زیادہ گھنٹے بیٹھتے ہیں ان میں اگلے تین سالوں میں مرنے کا خطرہ چالیس فیصد بڑھ جاتا ہے، ان لوگوں کے مقابلے جو دن میں 4 گھنٹے سے کم بیٹھتے ہیں۔
ان اثرات کا مقابلہ کیسے کریں؟
تحقیق کو دیکھتے ہوئے، لمبی نشست کے دورانیے کو توڑنے کے لئے اپنے دن میں سرگرمی پیدا کرنے کی کوشش کرنا ہی عقلمندی ہے جیسے
اپنے پاس ایک ٹائمر رکھیں ، ہر 30 منٹ کے بعد 3 منٹ کھڑے ہوں اور ایک مختصر واک کریں اور جسم کو اسٹریچ کریں۔ ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے فون پر ایک الارم سیٹ کریں تاکہ آپ کو ہر گھنٹے میں چند منٹ کے لیے اپنی میز سے اٹھنا یاد رہے۔
کچھ کام کھڑے ہو کر کرنے کی کوشش کریں۔
اپنے کام خود کریں (جیسے کھانا پکانا، صفائی کرنا، استری کرنا، برتن دھونا، باغبانی وغیرہ
جب بھی ممکن ہو سیڑھیاں استعمال کریں۔ روزانہ کم از کم 1 منزل چڑھنے کی عادت ڈالیں۔
فون کالز کا جواب دیتے وقت بیٹھنے کے بجائے چہل قدمی کریں۔
اپنی گاڑی منزل سے تھوڑی دور پارک کریں تاکہ آپ پیدل آ جا سکیں۔
ٹی وی اشتہاروں کے دوران کھڑے ہوں۔ جا کر پانی پیئں یا کمرے کے ارد گرد ٹہلیں۔
کھانے کے بعد بطور فیملی چہل قدمی کریں۔
اگرچہ اس طرح کی حرکات کو بڑھانا ساکن طرز زندگی کا مقابلہ کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے، لیکن یہ ورزش کا متبادل نہیں ہے۔آپ کو کم از کم 30 منٹ تک ہفتے میں پانچ بار ورزش کرنا ضروری ہے ۔
Recent Comments