سگریٹ نوشی اور اس کے نقصانات

ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری

کسی بھی ملک کے نوجوان اس کا مستقبل ہوتے ہیں۔

ان کی بہترین انداز میں تعلیم و تربیت ہی اس ملک کی ترقی کے ضامن ہوتے ہیں۔

پاکستان کی غالب آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

یہ نوجوان ہی اس ملک کا مستقبل ہیں۔

بدقسمتی سے ان نوجوانوں میں معاشرتی بگاڑ کے ذرائع وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ نت نئی برائیاں جنم لے رہی ہیں ۔

ان برائیوں میں سے ایک سگریٹ کی لت ہے ۔

یہ ایک ایسی برائی ہے جو نئی نہیں ، مگر گزرتے سالوں کے ساتھ اس کے اثرات میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہ آ سکی۔

یہ بارہ سے پندرہ سال کے بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

اور اکثر سمارٹ لگنے کی خواہش میں اس عمر میں جو نوجوان سگریٹ شروع کرتے ہیں وہ پھر اس سے جان نہیں چھڑا پاتے۔

کئی تو آگے بڑھ کر چرس اور دیگر نشہ آور ادویات استعمال کرنے لگ جاتے ہیں۔

سگریٹ نوشی کے نقصانات

سگریٹ کے دھوئیں میں ایسے کئی کیمیائی مادے ہوتے ہیں جن کا تعلق کینسر سے ثابت ہو چکا ہے۔

یہ کیمیائی مادے آہستہ آہستہ انسان کے جسم میں سرایت کرتے چلے جاتے ہیں اور آخر ایک دن پھیپھڑوں ، منہ یا حلق کے سرطان کا باعث بنتے ہیں۔

سرطا ن سے اگر بندہ بچ بھی جائے تو بھی اس کی سانس کی نالیوں میں موجود خلیات سگریٹ کے دھوئیں سے شدید متاثر ہوتے ہیں۔ نالیوں کی صفائی کا نظام آہستہ آہستہ ناکارہ ہوتا چلا جاتا ہے اور بندہ دائمی کھانسی کا شکار ہو جاتا ہے۔

ساتھ ہی یہ دھواں دمے کا بھی باعث بنتا ہے۔

سگریٹ نوشی ہماری جسمانی صحت کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ہماری آب و ہوا کو بھی آلودہ کر رہی ہے، اس کے دھوئیں میں موجود زہریلے کیمیائی مادے اسے بھی متاثر کرتے ہیں جو اس لت سے دور رہتا ہے۔

 جونقصانات سگریٹ نوش کو ہوتے ہیں وہ تو ہوتے ہی ہیں ، ساتھ ہی جوافراد اس کے ساتھ بیٹھے ہوں ، سگریٹ کا دھواں ان کو بھی نقصان پہنچاتا ہے اور اس طرح سگریٹ نوش کے گھر والے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔

خاص طور سے بچوں کے لیے یہ انتہائی نقصاندہ ثابت ہوتا ہے اور طرح طرح کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق  پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر تمباکو نوشی ایک دن میں تقریباً 440 افراد کو موت کی وادی میں دھکیل رہی ہے۔

سگریٹ نوشی سے ہونے والی اموات

اس لت سے بچے، بوڑھے اور جوان کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔

یہ عفریت نہ صرف کینسر، بلکہ دل کی بیماری اور فالج کا بھی باعث بن رہا ہے، اگر بڑے پیمانے پر دیکھا جائے تو دنیا بھر میں سالانہ اسی ّ لاکھ افراد اس کی وجہ سے موت کا شکار بنتے ہیں۔

سگریٹ نوشی کی روک تھام

عوامی مقامات پر تمباکو نوشی باقاعدہ ایک جرم ہے۔

قانون میں اسکی خلاف ورزی پر سزائیں اور 1 لاکھ روپے تک کے جرمانے بھی تجویز کیے گئے ہیں۔

 یہاں تک کہ اگر کوئی شخص کسی عوامی مقام پر  یا پبلک ٹرانسپورٹ میں اسکی خلاف ورزی کرے تو پولیس اسکو وہاں سے  نکال باہر کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

اسی طرح کھلے عام سگریٹ کی فروخت بھی ممنوع ہے۔

اسکول یا ہسپتال کے تقریباً 50 میٹر حدود میں اسکے استعمال پر پابندی عائد ہے.

سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات کو اور اسکی دیگر اقسام کی ہلاکت خیزیو‌ں سے  نہ صرف خود بچا جاسکتا ہے بلکہ  دوسرے انسانوں کو بھی بچایا جاسکتا ہے۔

 یہ ممکن ہے اگر اسکی روک تھام میں ہم اپنا فرض ادا کریں۔

اپنی ذمہ داریوں اور اس کے نقصانات کو پہنچانیں۔

 اور اس کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس  کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔