ڈیلٹا قسم کا  وائرس اب تک  کی خطرناک ترین شکل کیوں ہے؟

 کووڈ 19 کی نئی لہر ۔۔خدشات، خطرات اور سوالات

ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری

کووڈ -19 کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح ایک مرتبہ پھر سے بڑھ رہی ہے۔

ہسپتالوں میں جگہ ختم ہو رہی ہے اور بہت سے لوگ اپنے پیاروں  کو  کھو چکے ہیں۔

اس وقت صرف پاکستان میں تئیس ہزار سے زیادہ افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

لوگ بہت تیزی سے بیمار پڑ رہے ہیں۔۔

اس لیے بہت ضروری ہے کہ احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے۔۔

وائرس کی یہ ڈیلٹا قسم کیا ہے؟ 

وائرس کی یہ نئی قسم یعنی ڈیلٹا وائرس وقت کے ساتھ ساتھ ہونے والی جینیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔

اس کی خاص بات یہ ہے کہ  یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان تک پہنچ کر اسے مرض میں مبتلا کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ صلاحیت  پچھلی تمام اقسام کے مقابلے میں  بہتر ہے اس لیے اس سے نقصا ن بھی زیادہ ہو نے کا خطرہ ہے۔

وائرس کی یہ قسم دسمبر 2020 میں سب سے پہلے بھارت میں رپورٹ کی گئی تھی۔

وائرس کی یہ اقسام کیسے وجود میں آتی ہیں؟ 

زمین پر پائی جانے والی مخلوقات میں ماحول کے زیر اثر اور دیگر کئی وجوہات کی وجہ سے جینیاتی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں انہیں بدلتے ماحول کے مطابق ڈھلنے میں مدد فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ زندہ رہ سکیں اور اپنی نسل کی افزائش بہتر طور پر کر سکیں۔ ایسی تبدیلیاں جو ان مخلوقات کو بدلتے ماحول میں بہتر طور سے پنپنے میں مدد گار ہوتی ہیں   ان کے حامل جراثیم یا کثیر خلیات رکھنے والے جاندار نہ صرف اپنے ماحول سے بہتر طور سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلکہ اپنی تعداد میں آسانی سے اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔

اس معاملے میں بھی یہی ہوا ہے۔

وائرس کی ایک تیزی سے پھیلنے والی  قسم جو ماحول کے اثرات کے تحت وجود میں آئی نہ صرف پنپ رہی ہے بلکہ تیزی سے پھیل بھی رہی ہے۔۔

ڈیلٹا قسم کے پھیلنے کی کی   وجوہات:

اس قسم کے تیزی سے پھیلنے کی پہلی وجہ تو اس کی اپنی ساخت ہے جو اسے اپنے میزبان یعنی انسانوں میں بہتر طریقے سے پھیلنے میں مدد دیتی ہے۔

اس کے علاوہ کووڈ کے خلاف احتیاطی تدابیر کی پابندی نہ کرنا۔۔

،  لوگوں کا آپس میں ملنا جلنا۔۔

 رش والی جگہوں  پر جانا۔۔

ویکسین نہ لگوانا۔۔

ماسک کا عدم استعمال یا  اسے نامناسب طریقے سے استعمال کرنا۔۔

بیمار افراد کا ٹیسٹ نہ کروانا  اور  دوسروں میں گھلنے ملنے سے پرہیز نہ کرنا۔۔

وائرس کے پھیلنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔

کیا آپ اس وائرس سے  بچ سکتے ہیں؟

ایسا نہیں ہے کہ ہم بالکل بے بس او ر اس کے رحم و کرم پر ہیں۔۔

اس وائرس سے بچنے کے لئے بہت سی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں

آپ بہت کچھ کر سکتے ہیں۔۔

یہ وائرس بخارات کے ذریعہ پھیلتا ہے۔۔

بخارات سے بچنے کے لیے ماسک پہننا ضروری ہے۔

ماسک مکمل تحفظ نہیں دیتا مگر آپ تک پہنچنے والی وائرس کی مقدار کو کم کر نے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔۔

یہ یاد رکھیں کہ یہ آپ کے گھر خود کبھی نہیں آئے گا۔۔

یا آپ اس کو ساتھ لے کر آئیں گے۔

یا کوئی آپ کے پاس اسے چھوڑ جائے گا۔۔۔

اسلئےرش والی جگہوں پر جانے سے بچنا چاہیے۔۔

 لوگوں سے گھلنے ملنے سےپرہیز کریں۔۔

کسی سے گفتگو ہو رہی ہو تو فاصلہ رکھنا چاہیے۔۔

ہاتھ اچھی طرح  دھونے چاہئیں۔۔

اور سب سے اہم بات یہ کہ  ویکسین لگوانی بہت ضروری ہے۔

بعض افراد کو ویکسین لگوانے کے بعد بھی کووڈ -19  کا مرض لاحق ہوا ہے۔

مگر ان کی علامات ان کے جسم کے مدافعتی نظام کے متحرک ہونے کی وجہ سے  شدید نہیں تھیں۔

کونسی ویکسین لگوائیں؟ 

جو ویکیسن بھی آپ کو لگائی جا رہی ہے وہ حکومت پاکستا ن اور عالمی ادارہ صحت  سے منظور شدہ ہے اور باقاعدہ تحقیق کے ذریعے تیار کی گئی ہے  اور افادیت رکھتی ہے ۔ اس لئے آپ کو کوئی بھی ویکسین لگائی جائے آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہر ویکیسین آپ کے تحفظ کو بہتر بنائے گی۔

یہ یاد رکھیں کہ اس وقت کووڈ 19 سے بچاؤ کے لئے ویکیسن سے بہتر کوئی اور راستہ نہیں۔

ویکیسن لگانے کے بعد بھی وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے جو آپ پہلے کیا کرتے تھے۔ ماسک کا استعمال۔ ہاتھ دھونا۔ فاصلہ رکھنا۔ رش والی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرنا ویسے ہی ضروری ہے۔

بعض ممالک کے لیے سفر کرنے والے افراد  کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ممالک کی منظور شدہ ویکسین ہی لگوائیں۔ اس کی معلومات متعلقہ اداروں سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔