احساسِ ہمدردی
نورالعلمہ حسن
سڑک پر بسوں، گاڑیوں کا بےوجہ اونچا ہارن، پڑوسی کے گھر سے آنے والا غیرضروری شور، کسی کی بالکونی سے اچانک آپ کے سر پر پھینکا ہوا کچرا، آپ کے لگائے پودوں پر بالائی منزل کے رہائشیوں کا پھیلایا ہوا گند، پورے محلے میں بکھرا کوڑا کرکٹ آپ کے لیے یقیناً باعثِ آزار ہوگا
لیکن یہی سب کچھ دوسروں کے لیے بھی تکلیف دہ ہوسکتا ہے، اس بات کو سمجھنا اور پھر اسے پیشِ نظر رکھ کر اپنے رویے اور عمل کو محتاط رکھنا ایمپتھی یا حقیقی احساسِ ہمدردی کہلاتا ہے
احساسِ ہمدردی معاشرت کی بنیاد ہے
مارگریٹ مِیڈ (ایک امریکی ماہرِ بشریات) انسانی معاشرت کی پہلی نشانی کے متعلق کہتی ہیں کہ انسانی معاشرت کے قدیم آثار ہمیں فریکچر کے بعد ایک جڑی ہوئی ران کی ہڈی سے ملتے ہیں
ٹوٹنے کے بعد جڑنے والی اس ہڈی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شفایابی کے دورانیے میں کسی دوسرے شخص نے ایک شخص سے احساسِ ہمدردی کے تحت اس کی تیمارداری کی ہوگی
چنانچہ یہ کہنا بجا ہے کہ احساسِ ہمدردی معاشرت اور حسنِ معاشرت کی بنیاد ہے
انسان کو انسان سمجھنے کی صلاحیت
احساسِ ہمدردی خود کو اور دوسروں کو انسان، اور انسانی زندگی پہ دوسروں کے رویے اور عمل کے اثرات کو سمجھنے کی صلاحیت کا نام ہے
ایمپتھی کی بدولت انسان میں دوسروں سے حسنِ سلوک اور ایثاروامداد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے جو عہدِ حاضر کے میکانکی دور میں ناپید ہوتا جارہا ہے
انسانی جذبے اور رویے میں موجود اس حس کو اہمیت دینا اس دور کی ایک اہم ضرورت ہے
آپ ایک ماں ہیں، آپ نے ابھی ہی گھر کی صفائی مکمل کی ہے اور آپ کا نوعمر بیٹا گندے جوتوں کے ساتھ اسکول سے گھر آ کر فرش گندا کردے، تمام گھر والے کھانے کے بعد گندی پلیٹیں میز پر ہی چھوڑ دیں تو یہ احساسِ ہمدردی کی عدم موجودگی ہے جو گھر کے ایک شخص پر بوجھ بڑھا رہی ہے
نتیجتاً گھر والوں کے ساتھ بےحسی گھر سے شروع ہو کر دیگر سماجی رویوں میں بھی تعاون کا ایک خلا سا پیدا کرتی ہیں جسے پر کرنے کے لیے گھر کی تربیت سے آغاز ہونا نہایت ضروری ہے
ہم اپنے آپ میں اور اپنے بچوں میں یہ رویہ کیسے پیدا کر سکتے ہیں، جانیے اس بلاگ میں
مثال بنیں
ایک بہتر معاشرے کے لیے معاشرے کے تمام افراد کے اندر یہ احساسِ ہمدردی اجاگر کرنا بہت ضروری ہے
آپ کسی کام کو اس لیے کرتے ہیں کہ دوسروں کو اس سے سکون حاصل ہوگا، کسی کی تکلیف کم ہوجائے گی، کچھ کام اس لیے چھوڑتے ہیں کہ اس سے کسی کو آزار نہ پہنچے تو یہ ایمپتھی ہے اور اس ایمپتھی کو اپنے اردگرد لوگوں میں پیدا کرنے کا ذریعہ سب سے پہلے خود مثال بننا ہے
کسی کو کوئی جملہ کہتے ہوئے سوچیے کہ یہ جملہ اگر مجھے اسی انداز میں کہا جائے تو مجھے کیسا محسوس ہوگا، کوئی چیز کسی جگہ سے ہٹاتے یا رکھتے یہ سوچیے کہ اگر یہ میری ضروت کی چیز کے ساتھ ہو تو میرے لیے آسانی پیدا ہوگی یا مشکل پیش آئے گی
اگر آپ میں یہ احساسِ ہمدردی موجود ہے، آپ روزمرہ کے معمولات میں اسے بروئے کار لاتے ہیں تبھی اپنے ساتھیوں اور بچوں کے لیے ایک مثال بن سکتے ہیں
ماحول کو اپنائیت دیں
اپنے اردگرد موجود جانداروں اور غیرجاندار چیزوں کو اپنائیت دیجیے۔ یہ اپنے گھروالوں، دوستوں اور ساتھیوں سے احساسِ ہمدردی ہے
پیڑ پودوں، جانوروں کا خیال رکھنا احساسِ ہمدردی کا حصہ ہے کہ یہ اپنے ہم جنس انسانوں کے لیے بھی سکون پیدا کرنا ہے اور جنسِ غیر سے تعلق رکھنے والوں کی تکلیف دور کرنا اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا بھی
دوسروں کے احساسِ ہمدردی کی حوصلہ افزائی کریں
خود مثال بننے کے بعد اپنے بچوں میں ایمپتھی پیدا کرنے کا ایک اور طریقہ دوسروں کے اچھے عمل کو سراہنا بھی ہے
آپ کسی کو دوسروں کے لیے سودمند کام کرتا دیکھیں تو اپنے بچوں کے سامنے اس کے عمل کی زبانی تعریف کریں تا کہ اس بات کی اہمیت آپ کے بچوں کے تحت الشعور میں چلی جائے اور سامنے والا بھی اپنے عمل کے سلسلے میں تحریک پائے
خوشحال زندگی، خوشحال گھرانہ، خوشحال معاشرہ
ایک خوشحال زندگی ہی ایک خوشحال گھرانے اور معاشرے کی بنیاد ہے
اپنے ہر عمل میں دوسروں کے لیے احساسِ ہمدردی رکھنے سے آپ دوسروں کے لیے جو آسانیاں پیدا کریں گے وہ ایک پرامن معاشرے کی طرف لے جانے کا ذریعہ ہوگی
لہذا کبھی اپنے اس عمل کو کم تر نہ سمجھیں
جس طرح کسی کو تکلیف پہنچانا گھریلو اور معاشرتی بدحالی کی طرف لے جاتا ہے وہیں چھوٹی چھوٹی باتوں میں دوسروں کا خیال کرلینا تناؤ سے بچنے کی صورت میں کسی فرد کی زندگی اور کسی کا گھر بچا سکتا ہے
زندگی آپ کو وہی لوٹائے گی جو آپ نے اسے دیا ہوگا
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کی فکر کرنا ایک لاحاصل کام ہے اور اس دور میں خودغرضی ہی بہترین حکمتِ عملی ہے
یہ ایک غیرانسانی رویہ ہے جو ہماری معاشرت کو تباہ کرتا جارہا ہے
لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا آپ کے لیے آسانیوں کا ذریعہ بنتا ہے
لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بننا کہیں نہ کہیں آپ کو بھی کسی اور کی خودغرضی کا نشانہ بناتا ہے
کچھ چیزیں کسی سائنسی وضاحت سے مبرا ہوتی ہیں، وہ قدرت کی جانب سے انسانی زندگی کے لیے وضع کردہ قوانین ہوتی ہیں اور دوسروں کے لیے آپ کا عمل کہیں نہ کہیں آپ کو بھی ویسا ہی فائدہ یا نقصان ضرور پہنچاتا ہے
ہمدردی میں خود کو نقصان پہنچانے کی ضرورت نہیں
احساسِ ہمدردی رکھتے ہوئے عقلمندی اور محتاط رویہ رکھنا کچھ غلط نہیں
دوسروں کے لیے اچھا کرتے ہوئے خود کو نقصان پہنچانا کوئی سمجھداری کی بات نہیں البتہ اپنے وقتی فائدے یا کام نکالنے کے لیے دوسروں کو تکلیف پہنچا دینا اخلاقیات کے خلاف ہے
اچھے اخلاق اور بہترین سلوک انسان کو انسان کہلانے کے قابل بناتے ہیں لہذا اپنے اندر موجود احساسِ ہمدردی کو کبھی ختم نہ ہونے دیں اور اپنے زیرِ سایہ آئندہ نسلوں کو بھی مستقبل کے ایک بہتر معاشرے کے لیے اس کی تعلیم دیں۔
testing
Empathy is a great virtue indeed!