بارش ، گندگی اور ہیپاٹائٹس اے

مرض ، علامات اور بچاؤ

ڈاکٹر حافظ فصیح احمد

انسانی جسم میں جگر  بہت اہم افعال انجام دیتا ہے۔

جگر میں ہونے والے کیمیائی تعاملات کا تعلق سارے جسم کے ساتھ ہوتا ہے۔

بہت سے امراض ایسے ہوتے ہیں جو جگر کی سوزش کا باعث بنتے ہیں۔

جگر کی سوزش کو  عام طور پر ہیپاٹائٹس کہا جاتا ہے۔

ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں۔

اس مضمون میں ہم اس کی ایک قسم ہیپاٹائٹس اے کے بارے میں بات کریں گے۔۔

ہیپاٹائیٹس کیا ہے؟

ہیپاٹائیٹس یعنی جگر کی سوزش، ایک ایسی بیماری ہے جس میں جگر کے خلیے متاثر ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں  جسم کے بہت سے معمولات برقرار نہیں رہ پاتے۔

ہیپاٹائیٹس کی سب سے اہم وجہ مختلف اقسام کے وائرس ہیں جو انسانی جسم میں داخل ہو کر جگر کو متاثر کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ بہت سی ادویات ، نشہ اور شراب نوشی بھی ہیپاٹائیٹس کا سبب بن سکتے ہیں۔

وائرس سے ہونے والے ہیپاٹائیٹس کی پانچ اقسام ہیں جنہیں انگریزی کے پانچ حروف یعنی اے، بی، سی، ڈی اور ای کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔

وائرس کیا ہوتا ہے؟

وائرس دراصل انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والی ایک ایسی مخلوق ہے جو ایک خلیے سے بھی بہت چھوٹی ہے۔

جب کوئی وائرس کسی جاندار میں داخل ہوتا ہے تو  اس جسم میں اپنی افزائش نسل شروع کر دیتا ہے ۔

اس عمل کے دوران اس جسم کے اپنے خلیات تباہ ہونے لگتے ہیں اور طرح طرح کی خطرناک بیماریوں کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔۔

ہیپاٹائیٹس اے کیا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے ایک ایسی بیماری ہے جس میں جگر کے خلیوں میں سوزش آجانے کے سبب جگر اپنا کام صحیح طرز پر جاری نہیں رکھ پاتا۔

 جگر کی خرابی کی وجہ سےانسانی جسم  کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور بہت سی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

ہیپاٹائیٹس اے وائرس کہاں پایا جاتا ہے اور انسان تک کیسے پہنچتا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کا سبب بننے والا وائرس “ہیپاٹائیٹس اے وائرس” کہلاتا ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے وائرس آلودہ  کھانے اور پانی میں پایا جاتا ہے۔

یہ وائرس مریض کے پاخانے میں خارج ہو کر پانی اور کھانے کی اشیاء کی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔

جب کوئی صحتمند انسان اس پانی یا کھانے کو استعمال کرتا ہے تو یہ وائرس آنتوں کے ذریعے خون میں داخل ہو کر جگر تک پہنچ جاتا ہے۔

بارشوں کے بعد اکثر گٹر کی لائن کا پانی پینے کے پانی کی لائن کے پانی کے ساتھ مل جاتا ہے۔

اس آلودہ پانی کی وجہ سے بہت سے خطرناک امراض پیدا ہو سکتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس بھی ان میں  سے ایک ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے کی کیا علامات ہوتی ہیں؟

ہیپاٹائیٹس اے کا مرض زیادہ تر بچوں میں پایا جاتا ہے۔

ابتدا میں مریض کو سر، جوڑوں اور تمام جسم میں درد ہوتا ہے، اس کے علاوہ بھوک کا نہ لگنا اور متلی کی شکایات بھی  ہو سکتی ہیں۔

ایک سے دو ہفتے بعد یرقان کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں جیسا کہ گہرے پیلے رنگ کا پیشاب آنا، آنکھوں کی سفیدی اور تمام جلد کا پیلا پڑ جانا ۔

آہستہ آہستہ یہ پیلاہٹ پورے جسم پر نظر آنے لگتی ہے۔

ہیپاٹائیٹس اے کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کی تشخیص کے لیے جگر کے کچھ ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں جن کے ذریعے جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ خون میں ہیپاٹائٹس اے کے خلاف بننے والی مخصوص اینٹی باڈیز کی موجودگی مرض کی تصدیق کرتی ہے۔

کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے ایک ایسی بیماری ہے جو اپنا وقت پورا کر کے خود ہی ختم ہو جاتی ہے۔

اس کے علاج میں کسی مخصوص دوا کی ضرورت نہیں پڑتی۔

وائرس کے افزائشی عمل کا  دورانیہ مکمل ہوتے ہی جگر اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے۔

اگر کسی علاقے میں یہ مرض وبائی صورت اختیار کر لے تو اس کے علاج کے لیے اینٹی باڈیز کو

بطور انجیکشن بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس سے بچاؤ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

ہیپاٹائیٹس اے کا مرض ان جگہوں پر زیادہ پایا جاتا ہے جہاں صفائی کا مناسب انتظام نہ ہو۔

صاف پانی اور صاف غذا کا استعمال اور روز مرہ امور میں صفائی کا خیال رکھنے سے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

پانی کو ابال کر پینا نہ صرف ہیپاٹائٹس بلکہ اور بھی بہت سے امراض سے بچاؤ کا  ذریعہ بن سکتا ہے۔

سڑک پر ملنے والی کھانے پینے کی کھلی اشیاء سے پرہیز بھی ہیپاٹائٹس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس کے علاوہ ہیپاٹائیٹس اے کی ویکسین بھی دستیاب ہے۔