انسانی جسم کا مدافعتی نظام اور ویکسین

پانچواں حصّہ

ڈاکٹرمحمد یحییٰ نوری

دور حاضر میں کووڈ -19  ایک منفرد مرض ہے۔ اس سے نہ صرف ساری دنیا میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ  دنیا ایک عرصے تک معاشی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی۔ جانی اور مالی دونوں قسم کے نقصانا ت کا صحیح تخمینہ شائد کبھی ممکن ہی نہ ہو۔

اس مرض  کی تباہ کاریوں کے باعث اس بات کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی کہ اس مرض کا علاج تلاش کیا جائے اور ساتھ ہی اس کے خلاف بچاؤ کے لیے ویکسین بنانے کی کوششیں شروع ہو گئیں ۔دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں ان کوششوں میں لگ گئیں کہ وہ اس کوشش میں بازی لے جائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ویکسین بنانا اور اسے مارکیٹ میں بیچنا ایک  منافعہ بخش کاروبار ہے اور اس سے بہت سے افراد کا معاش اور روزگار وابستہ ہے مگر ساتھ ہی یہ عمل انسانیت کی بھلائی  اور بقا میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ان کوششوں کے نتیجے میں اس وقت تک کووڈ -19 کے خلاف کئی مختلف قسم کی ویکسین سامنے آ چکی ہیں  جن میں سے چند کا ہم ذیل میں جائزہ پیش کرتے ہیں۔

      فائزر ۔ بایو این ٹیک

یہ ویکسین    امریکی کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بایو این ٹیک کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ یہ 90 فیصد سے زیادہ افادیت رکھتی ہے۔ یہ ویکسین  ایک آر این  اے  ویکسین ہے۔جب یہ آر این اے جسم میں داخل کیا جاتا ہے تو جسم کے خلیات اس کے تحت وائرس  کے پروٹین بناتے ہیں۔ جسم کا مدافعتی نظام اس پروٹین کے خلاف مستعد ہو جاتا ہے اور ساتھ ہی وائرس کے اس پروٹین کے خلاف ایک یاد داشت پیدا ہو جاتی ہے  جس کی وجہ سے جسم وائرس کے خلاف اپنا تحفظ کر سکتا ہے۔اس ویکسین کی ڈوز دو مرتبہ تین ہفتوں کے وقفے سے لگائی جا تی ہے۔

 موڈرنا

یہ ویکسین امریکی کمپنی موڈرنا نے تیار کی ہے۔ یہ بھی  ایک آر این اے ویکسین ہے اور 90 فیصد سے زیادہ افادیت رکھتی ہے۔ اس ویکسین کی ڈوز دو مرتبہ چار  ہفتوں کے وقفے سے لگائی جا تی ہے۔

۔  سپوتنک   فائیو

یہ ایک ایڈینو وائرس ویکسین ہے  جسے روس نے تیار کیا ہے۔ اس ویکسین کے ذریعہ ایک کمزور سا وائرس کووڈ -19 کے اجزاء لے کر جسم میں داخل ہوتا ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کو بیدا ر کرتا ہے۔ جسم کا مدافعتی نظام ان اجزاء کے خلاف متحرک ہو جاتا ہے اور اس طرح انسان اصل وائرس کے حملے کے خلاف تیار ہو جاتا ہے۔ اس ویکسین کی ڈوز دو مرتبہ تین ہفتوں کے وقفے سے لگائی جا تی ہے۔

 سائنو ویک

یہ ویکسین چینی کمپنی کی تیار کردہ ہے۔اس کی افادیت بھی 90 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ یہ ویکسین  ناکارہ کیے ہوئے وائرس پر مشتمل ہے۔۔ اس ویکسین کی ڈوز دو مرتبہ چار ہفتوں کے وقفے سے لگائی جا تی ہے۔

 سائنوفارم

یہ ویکسین بھی چینی کمپنی کی تیار کردہ ہے اور ناکارہ کیے ہوئے وائرس پر مشتمل ہے۔ اس ویکسین کی ڈوز دو مرتبہ تین ہفتوں کے وقفے سے لگائی جاتی ہے۔ اس کی افادیت 78 فیصد تک ہے۔

کین سائنو بایو

یہ ویکسین بھی چینی کمپنی کی تیار کردہ ہے۔اس کی افادیت 65 فیصد  سے 75 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس ویکسین کو صرف ایک مرتبہ لگایا جا تا  ہے۔ پاکستان میں یہ ویکسین مقامی طور پر تیار کی جارہی ہے۔ اس ویکسین میں ایک کمزور شدو وائرس موجود ہے جس کے پاس کووڈ -19 کے پروٹین بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ جب جسم میں داخل ہو کر یہ  کووڈ -19 وائرس کی پروٹین تیار کرنا شروع کرتا ہے تو جسم کا مدافعتی نظام متحر ک ہو جاتا ہے۔

 ایسٹرا زینیکا

یہ ویکسین برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور  ایک برطانوی-سوئڈش کمپنی  ایسٹرا زینیکا کے تعاو ن سے تیار کی گئی ہے۔ اس کی افادیت  76 فیصد تک ہے اور اسے دو مرتبہ لگایا جاتا ہے۔یہ ویکسین بھی کمزور شدہ وائرس پر مشتمل ہے جس کے ذریعے کووڈ -19  کے پروٹین جسم میں داخل کئے جاتے ہیں۔

یہ تمام اور دوسری ساری ویکسین  علاقائی اور عالمی اداروں کی منظوری کے بعد ہی  عوام کو لگائی جاتی ہیں۔ان کی منظوری کا ایک باقاعدہ طریقہ کار ہے جس سے گزر کر یہ عوام  تک پہنچتی ہیں۔

کیوں کہ ان کا کام جسمانی مدافعتی نظام کو متحرک کرنا ہے اس لئے ان کے لگانے کے بعد کچھ منفی اثرات سامنے آ سکتے ہیں جیسے بخار، سردرد، جسم میں درد اور ویکسین لگانے کی جگہ پر سوزش وغیرہ مگر یہ عام طور پر ہلکے درجے کے اور قابل برداشت ہوتے ہیں۔