نیگلیریا فاولرائی۔مرض ۔تشخیص اور علامات

در نبی ﷺ پر پڑا رہوں گا

پڑے ہی رہنے سے کام ہوگا

  مشہور نعت خواں ذوالفقار علی حسینی کی آواز میں  یہ خوب صورت نعت امید ہے آپ نے بھی سن رکھی ہو گی۔

سنہ 2019  میں  جولائی کا ہی مہینہ تھا جب  ان کے لاکھوں چاہنے والوں کو  ان کے اچانک انتقال کی  اندوہناک خبر دکھی کر گئی۔۔

خبروں کے مطابق   ذوالفقار علی حسینی کی وفات کی وجہ  ایک جرثومہ تھا جسے نیگلیریا کہتے ہیں۔۔

یہ جرثومہ ہر سال  کئی قیمتی جانیں لے لیتا ہے۔۔

نیگلیریا کیا ہے؟

نیگلیریا فاولرائی صرف ایک خلیے پر مشتمل ایک جرثومہ ہے ۔   یہ خوردبین سے نظر آنے والے حیاتیاتی گروہ   “پروٹوزوا ” سے تعلق رکھتا ہے اور جراثیم کے اسی خاندان سے ہے جس میں امیبا شامل ہے۔اسے دماغ کو کھا جانے والا امیبا بھی کہتے ہیں۔  اس سے ہونے والا مرض پرائمری امیبک میننجو اینسیفالائٹس کہلاتا ہے۔ اس مرض میں انسان کا دماغ اور اس کو تحفظ دینے والی جھلیاں سوج جاتی ہیں اور  شدید متاثر ہوتی ہیں۔

نیگلیریا کہاں پایا جاتا ہے اور انسان تک کیسے پہنچتا ہے؟

نیگلیریا کی افزائش  موسم گرما میں ندیوں ،جھیلوں ، چشموں ، سوئمنگ پول اور تالابوں میں ہوتی ہے۔ جب کوئی انسان اس پانی میں نہانے کی غرض سے اترتا ہے تو یہ اس پانی کے ذریعے ناک میں داخل ہو جاتا ہے۔ ناک کے راستے سے ہوتا ہوا یہ انسان کے دماغ تک پہنچ جاتا ہے اور دماغ کو اپنی خوراک بنانا شروع کر دیتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ ہر انسان جو اس پانی میں اترے وہ نیگلیریا کا شکار ہو جاتا ہے بلکہ ہزاروں میں سے صرف چند لوگ اس کا نشانہ بنتے ہیں۔

ایسا کیوں ہے؟  اس کا سبب ابھی تک نامعلوم ہے۔

نیگلیریا انفیکشن کی کیا علامات ہوتی ہیں؟

بدقسمتی سے جب تک علامات ظاہر ہوتی ہیں انفیکشن بہت بڑھ چکا ہوتا ہے اور انسان کی جان بچانا مشکل ہوتا ہے۔  شروع شروع میں بخار ، متلی  اور قے  جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور اس کے فورا” بعد انسان کی گردن اکڑنے لگتی ہے۔ساتھ ہی اس کا ذہنی توازن  بگڑنے لگتا ہے ۔ اسے مرگی جیسے دورے پڑ سکتے ہیں اور اسی کیفیت کے دوران وہ  اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے اور کوما میں چلا جاتا ہے۔

مرض بڑھتا رہتا ہے اور جلد ہی وہ موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے۔

اس کی تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

اس کی تشخیص کے لئے انسان کی ریڑھ کی ہڈی سے پانی نکالا جاتا ہے  اور اس میں نیگلیریا کی موجودگی کی تصدیق کی جاتی ہے۔اس کے علاوہ ڈاکٹر عام طور پر  دماغ کی حالت جاننے کے لئے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی بھی تجویز کر تے ہیں۔

کیا اس کا علاج ممکن ہے؟

 اگر بروقت  تشخیص ہو جائے تو علاج ممکن تو ہے مگر کم ہی لوگ علاج کے باوجود زندہ بچ پاتے ہیں۔

اس سے بچاؤ کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے؟

اس سے بچاؤ کا سب سے پہلا طریقہ تو یہی ہے کہ گرم موسم میں جھیلوں ، ندیوں  اور چشموں میں  مکمل طور پر اترنے سے پرہیز کیا جائے۔  اگر  کوئی تیراکی کا بہت شوقین ہے تو اسے چاہئے کہ ناک پر تیراکی کے دوران لگانے والا کلپ  لگا لے تاکہ پانی اندر داخل نہ ہو۔ اگر سوئمنگ پول استعمال کر رہے ہیں تو یہ اطمینان کر لیں کہ اس کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق رکھا جاتا ہے ،  اس کی صفائی ستھرا ئی کا خیال رکھا جاتا ہے  اور کلورین کی مطلوبہ مقدار اس میں شامل رکھی جاتی ہے۔