ہیپاٹائیٹس ای- مرض، علامات، تشخیص، علاج، بچاؤ

 ڈاکٹر حافظ فصیح احمد

ہمارے پیارے وطن پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں ہیپاٹائیٹس کے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ 

وائرس سے ہونے والے ہیپاٹائیٹس کی ایک قسم ہیپاٹائیٹس ای کہلاتی ہے۔

گزشتہ ادوار میں پاکستان کے کچھ علاقوں خصوصاً شمالی علاقہ جات میں ہیپاٹائیٹس ای کی وبا پھیلتی رہی ہے جس میں بہت سی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔

ہیپاٹائیٹس ای کیا ہے؟

وائرس سے ہونے والے ہیپاٹائیٹس کی پانچویں قسم یعنی ہیپاٹائیٹس ای میں وائرس سے متاثرہ ہونے کے سبب جگر کے خلیوں میں سوزش آجاتی ہے۔

نتیجتاً انسانی جسم کے بہت سے معمولات متاثر ہوتے ہیں۔

ہیپاٹائیٹس ای وائرس کہاں پایا جاتا ہے اور انسانی جسم تک کیسے پہنچتا ہے؟

ہیپاٹائیٹس ای وائرس آلودہ کھانے اور پانی کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔

دراصل ہیپاٹائیٹس اے وائرس کی طرح ہیپاٹائیٹس ای وائرس بھی متاثرہ مریض کے فضلے میں خارج ہو کر سیوریج کا حصہ بن جاتا ہے۔

صفائی ستھرائی کی ابتر صورتحال کی وجہ سے سیوریج کا پانی پینے کے پانی کے ساتھ مل کر اس وائرس کو صحت مند انسانوں تک پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔

 

ہیپاٹائیٹس ای کی کیا علامات ہوتی ہیں؟

ہیپاٹائیٹس ای جگر میں عارضی طور پر انفیکشن کرواتا ہے جس کی علامات ہیپاٹائیٹس اے جیسی ہوتی ہیں۔

مریض کو ابتدا میں جوڑوں اور تمام جسم میں درد ہوتا ہے، ساتھ ہی بھوک کی کمی، جی متلانا اور الٹی کی شکایات بھی ہوسکتی ہیں۔

کچھ روز بعد جسم میں یرقان کی علامات بھی آجاتی ہیں جن میں آنکھوں کی سفیدی اور تمام جلد کا پیلا پڑ جانا اور گہرے پیلے رنگ کا پیشاب آنا شامل ہیں۔

تاہم یہ مرض کچھ ہفتوں میں اپنی مدت پوری کر کے ختم ہوجاتا ہے۔

!دورانِ حمل ہیپاٹائیٹس ای جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے 

اگرچہ ہیپاٹائیٹس ای وائرس سے دائمی انفیکشن ہونے کے ثبوت ناکافی ہیں۔

تاہم دورانِ حمل ہیپاٹائیٹس ای کا عارضی انفیکشن بھی جگر کو جلد اور مکمل ناکارہ بنا کر مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

حاملہ خواتین میں ہیپاٹائیٹس ای کی وجہ سے شرحِ اموات بیس فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے جو یقیناً ایک پریشان کن بات ہے۔

 

ہیپاٹائیٹس ای کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟ 

خون میں ہیپاٹائٹس ای کے خلاف بننے والی مخصوص اینٹی باڈیز کی موجودگی مرض کی تصدیق کرتی ہے۔ 

اس کے علاوہ جگر کے کچھ ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں جن کے ذریعے مرض کی شدت اور جگر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

 

کیا ہیپاٹائیٹس ای کا علاج ممکن ہے؟ 

ہیپاٹائیٹس اے کی طرح ہیپاٹائیٹس ای بھی اپنی مدت پوری کر کے خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔

لہٰذا بطور علاج کسی مخصوص دوا کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی۔

پانی کا خوب استعمال اور درد سے افاقے کے لیے عمومی دوائیں مریض کی جلد صحت یابی میں کرادر ادا کرتی ہیں۔

تاہم دورانِ حمل ہیپاٹائیٹس ای کا علاج ہنگامی بنیادوں پر کیا جانا چاہیے تاکہ  انسانی جان کو بچایا جا سکے۔

 

ہیپاٹائیٹس ای سے بچاؤ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟ 

جہاں صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، وہاں ہیپاٹائیٹس ای کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

یہاں تک کہ یہ مرض وبائی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے۔

اگر صاف پانی اور صاف غذا کا استعمال کیا جائے اور روز مرہ امور میں صفائی کا خاص خیال رکھا جائے تو اس مرض کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔

پانی ہمیشہ ابال کر پیئیں کیونکہ اس سے نہ صرف ہیپاٹائٹس بلکہ دیگر بہت سے سنگین امراض سے بھی بچا جا سکتا ہے۔