مچھر اور ان سے پیدا ہونے والی بیماریاں
(حصہ اول)
ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری
بظاہر ہوا میں اڑتی ، کمزور سی بھنبھناتی یہ چھوٹی سی مخلوق بہت ہی نازک ہوتی ہے۔
مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ یہ مچھر کرہ ارض پر پھیلنے والی بیماریوں کے حوالے سے خطرناک ترین مخلوقات میں شمار ہوتے ہیں۔
یہ متعدد بیماریوں کے جراثیم کی ایک جاندار سے دوسرے جاندار میں ترسیل کا باعث بنتے ہیں جن میں میں زیکا وائرس، ویسٹ نائیل فیور وائرس، چکن گونیا وائرس، ڈینگی وائرس، یلو فیور وائرس اور ملیریا شامل ہیں۔
مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے سالانہ اموات کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔
مچھروں میں صرف مادہ مچھر یہ بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتی ہے کیوں کہ اسے انڈوں کی تیاری کے لیے خون میں شامل غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
نر مچھر صرف پھولوں کا رس چوستا ہے۔
مادہ مچھر اپنے انڈے کسی بھی جگہ کھڑے ہوئے پانی میں دیتی ہے۔ان انڈوں سے لاروا نکلتے ہیں جو اپنے سے چھوٹے حیوانات کو کھاتے ہیں۔
یہ خود بھنبری جیسے دوسرے کیڑوں اور چھوٹی مچھلیوں کی غذا بھی بنتے رہتے ہیں۔
بچ جانے والے لاروے جب اپنی افزائش مکمل کرتے ہیں تو وہ اپنے گرم خون والے شکار کی تلاش میں نکل کھڑے ہوتے ہیں اور ان کے جسم کی بو، جسم کی گرمی یا ان سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مدد سے انہیں تلاش کرتے ہیں۔
یہ کسی بھی جگہ رہ سکتے ہیں۔
جب مادہ مچھر کسی بیمار جاندار کو کاٹتی ہے تو وہ جراثیم اس سے لے کر اگلے صحت مند شخص کو کاٹتے ہوئے اس میں منتقل کر دیتی ہے۔
خون کو کھینچتے وقت مچھر کا لعاب جلد میں داخل ہو جاتا ہے ۔
اس لعاب کے ساتھ ملیریا ، زیکا وائرس، ویسٹ نائیل فیور وائرس، چکن گونیا وائرس، ڈینگی وائرس، یلو فیور وائرس جیسے جراثیم شامل ہو سکتے ہیں۔
ساتھ ہی یہ خون کو جمنے کو روکتا ہے تاکہ مچھر سکون سے خون پی سکے۔
ساتھ ہی اندر داخل ہونے والی کیمائی مادے کاٹنے کی جگہ پر سوزش پیدا کردیتے ہیں جس کی وجہ سے اس جگہ خارش محسوس ہوتی ہے اور ایک دانہ سا بن جاتا ہے۔
مچھروں سے بچاؤ
مچھروں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ ان کی افزائش کو روکا جائے تاکہ وہ یہ مہلک بیماریا ں نہ پھیلا سکیں۔
ٹھہرے ہوئے اور گندے پانی کے ذخائر کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
کھلی فضا میں سوتے ہوئے مچھر دانی یا مچھر بھگانے والے کیمیکل استعمال کرنے چاہئیں۔
گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں پر جالیاں لگانی چاہئیں تاکہ مچھروں کو آنے سے روکا جائے ۔÷
مچھر کوائیل، مچھر بتیاں اور مچھر کے ٹریپ استعمال کرنے چاہئیں۔
کھلی جگہ پر بیٹھنا ہو تو پیروں میں موٹے موزے پہننے چاہئیں۔
Recent Comments