جینیاتی تبدیلیاں کیسے رونما ہوتی ہیں؟

جانداروں میں ماحولیاتی اثرات  کے زیر اثر یا قدرتی طور پر ہلکی پھلکی جینیاتی تبدیلیاں ہونا عام سی بات ہے۔

 یہ جینیاتی تبدیلیاں کسی بھی جاندار کی ساخت میں  غیر محسوس طور پر معمولی تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں ۔

وقت  کے ساتھ ساتھ فائدہ مند تبدیلیوں والے جاندار ماحول میں پنپتے رہتے ہیں ، افزائش نسل کرتے رہتے ہیں ۔

اس طرح  وہ تبدیلیا ں جن کا جاندار کو کوئی فائدہ ہو وہ باقی  رہ جاتی ہیں، کیوں کہ یہ جاندار ان تبدیلیوں کو اپنی اگلی نسلوں میں منتقل کر دیتے ہیں۔

ایسی تبدیلیاں جن کا کوئی نقصان ہو اپنے حاملین سمیت غائب ہو جاتی ہیں، کیوں کہ عام طور سے وہ جاندار جن میں یہ تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں وہ آبادی میں پنپ نہیں پاتے اور رفتہ رفتہ معدوم ہو جاتے ہیں۔

اس سارے عمل میں بہت طویل عرصہ لگتا ہے، کیوں کہ عام طور پر بڑے  جانداروں کی زندگی کا دورانیہ کئی سال ہو سکتا ہے۔

 وائرس اور جینیاتی تبدیلیاں

وائرس  کو اس کی بعض خصوصیات کی وجہ سے جاندار نہیں مانا جاتا  بلکہ یہ جانداروں اور بے جان اشیا ء کے درمیان حد فاصل تصور ہوتا ہے۔اس کی کچھ خصوصیات جانداروں سے ملتی ہیں، اور کچھ میں بے جان اشیا ء کا تاثر نظر آتا ہے۔

باقی جاندار وں کی طرح وائرس میں بھی جینیاتی مادہ ہوتا ہے اور یہ جینیاتی مادہ تغیرات سے گزرتا رہتا ہے۔

اس عمل میں زیادہ عرصہ نہیں لگتا کیوں کہ وائرس کی زندگی بڑی تیز گزرتی ہے اور اس کا افزائش کا عمل بھی سرعت سے جاری رہتا ہے۔

جیسے جیسے جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ویسے ویسے نت نئے اقسام کے وائرس سامنے آتے رہتے ہیں۔

ان میں کچھ اپنے ماحول میں پنت نہیں پاتے اور معدوم ہوجاتے ہیں۔

کچھ کو ماحول سازگار محسوس ہوتا ہے اور وہ آسانی سے اپنی افزائش کر سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وائرس کی تبدیل شدہ شکل پرانے وائرس سے زیادہ خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والی ہو۔

یہ بھی ممکن ہے کہ وائرس کی کوئی نئی شکل دستیاب ویکسین اور دواؤں  کو خاطر میں نہ لاتی ہو اور ان کے خلاف مدافعت رکھتی ہو۔

ڈیلٹا اور اومیکرون ویرئینٹ

گزشتہ دنوں وائرس کی ایک ایسی ہی شکل وجود میں آئی تھی جسے ڈیلٹا ویرئینٹ  کا نام دیا گیا تھا۔

وائرس کی یہ تبدیل شدہ شکل یا ویرئینٹ بھارت میں سامنے آیا تھا اور بڑی تیزی سے دنیامیں پھیل گیا تھا۔

عام کووڈ -19 وائرس کے مقابلے میں اس میں پھیلنے اور بیماری پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ تھی اگرچہ دستیاب ویکسین اس کے خلاف کارگر ثابت ہوئیں۔

عالمی ادارہ صحت  دنیا بھر میں رپورٹ ہونے والے ویرئینٹ  پر نہ صرف نظر رکھتا ہے بلکہ وقتا” فوقتا” یہ معلومات بھی جاری کرتا ہے کہ وائرس کی کون سی شکل خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اور تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

اس سے پہلے بھی ایلفا ، بیٹا ا، گاما اور دیگر کئی  ویرئینٹ سامنے آ چکے ہیں مگر ڈیلٹا ویرئینٹ ان سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قسم ہے ، جو اس وقت تقریبا” ساری دنیا میں پھیل چکی ہے۔

اومیکرون ویرئینٹ: وائرس کی نئی خطرناک شکل

اس وقت وائرس کی سب سے نئی شکل اومیکرون ویرئینٹ ہے جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوا تھا ۔

اس کی اطلاع پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ سے  24 نومبر کو دی گئی تھی مگر اب تک یہ کئی ممالک میں پھیل چکا ہے ، اور تیزی سے پھیل رہا ہے۔

کئی ممالک نے اس کے پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر فضائی سفر پر پھر سے نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

اور تحقیقات کے مطابق اس ویرئینٹ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کسی ایسے انسان کو بھی بیمار کر سکتا ہے جسے پہلے انفیکشن ہو چکا ہو۔

ویکسین  اس کے مقابلے پر کتنی موثر ہیں ، اس پر ابھی تحقیقات  کے نتائج آنا باقی ہیں۔

کچھ عرصے پہلے ہم نے اس سلسلے میں کچھ گفتگو بھی کی تھی اس گفتگو کو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں٫۔