اسٹریس اور ہم

نورالعلمہ حسن

 

اسٹریس ایک عام اصطلاح ہے جسے ہم  روزمرہ میں متعدد مرتبہ سنتے اور بولتے ہیں۔ 

 بڑے تو بڑے، بچہ بچہ اس لفظ سے واقف ہے اور دورِ حاضر میں خواہ کوئی شہری ہو یا دیہاتی، کم وبیش ہر شخص خود کو ذہنی تناؤ میں جکڑا بیان کرتا ہے۔

اسٹریس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔

آپ کی وسعت سے زیادہ کاموں کا بوجھ ہونا، دائرۂ اختیار سے باہر کی چیزوں کی اضافی ذمہ داری لینا، کاموں میں تنظیم و ترتیب کی عدم موجودگی، فرائض کی مکمل ادائیگی نہ کر پانے کا خدشہ وغیرہ آپ کو ذہنی تناؤ دے سکتے ہیں۔

ذہنی تناؤ: اچھا یا برا؟ 

اسٹریس درحقیقت ایک ایسی ذہنی کیفیت کا نام ہے جس کے اچھے یا برے ہونے کا تعین آپ کا زاویۂ نظر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ آپ کی ترقی آپ کے کمفرٹ زون سے باہر ہی ہوگی۔

اگر آپ ذہنی آزمائش کے طور پر لیتے ہوئے اسٹریس کو مثبت انداز میں اپنے سیکھنے کا ذریعہ بنائیں تو یہ آپ کی بہتری کا باعث ہوگا۔ 

وگرنہ یہی اسٹریس اگر ایک طویل مدت کے لیے رہ جائے تو جسمانی بیماریوں جیسے سینے کی جلن، تیزابیت، معدے کے مسائل، نیند میں دشواری اور ذہنی بیماریوں جیسے اینگزائٹی، ڈپریشن تک پیدا کر کے آپ کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کرسکتا ہے۔

حساس لوگوں میں یہ مسائل اور بھی تیزی سے پیدا ہوسکتے ہیں۔

اسٹریس کی وجہ سے یہ ہرگز نہ کیجیے

اپنے پیاروں پر غصہ نہ اتاریے 

اپنی زبان بےقابو نہ ہونے دیجیے

اپنے آپ کو کسی دوسرے کے اسٹریس کی وجہ نہ بنائیے یہ آپ کو مزید اسٹریس دے گا

لوگوں سے دور بھاگنے کی بےسود کوششیں نہ کیجیے

حقیقتاََ بہادر بنیں اور اپنے جذبات پر قابو پیدا کیجیے

تناؤ پر قابو کیسے ممکن ہے؟ 

ٹھہریے! پہلے ذرا مسکرائیے

چیزیں آپ کے دائرۂ اختیار میں ہوں یا نہ ہوں، آپ کا مثبت رویہ آپ کی بہت سی مشکلات کے سلسلے میں آپ کو فتح یاب کرسکتا ہے۔

جب کسی تناؤ والی صورتحال کا سامنا ہو، ذرا ٹھہریے، خود کو بریک دیجیے، کچھ دیر مسکرائیے۔

 مسکراہٹ آپ کے اندر مثبت احساسات اجاگر کرنے کا ایک بہت عمدہ آلہ ہے۔

 اپنے مثبت رویے کو اپنی کامیابی کی پہلی سیڑھی بنائیے۔

 

خود کو پرسکون کریں 

 خود کو پرسکون کرنے کے لیے کچھ ہلکی پھلکی جسمانی ورزشوں کا سہارا بھی لیجیے۔

خود کو تناؤ والے ماحول سے چند منٹ دور کرنے کے لیے علیحدہ ہوں۔

یکسوئی کے ساتھ ایک شے یا ایک آواز پر ذہن کی تمام توجہ مرکوز کرتے ہوئے پانچ منٹ گہری سانسیں لیجیے۔

دن میں چار سے چھ مرتبہ اس کی عادت ڈالنے سے آپ خود کو مستقلاً پرسکون رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

متبادل کے طور پر کچھ دیر یوگا، مراقبہ، تسبیح یا چند رکعات کی ادائیگی بھی کرسکتے ہیں۔

 

احسن انداز میں “نہ” کہنا سیکھیں 

اکثر اوقات دوسروں کے دیے کاموں کا اضافی اور غیرضروری بوجھ ہمیں ذہنی تناؤ میں ڈال دیتا ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کسی کام کا وعدہ کرکے خود کو مشکل میں ڈال دیں گے یا اس کام کو حسبِ وعدہ مکمل کرنے کی صورت میں اپنے بہت سے نہایت اہم کاموں کو پسِ پشت ڈالنا پڑے گا تو پھر مستقبل کے کسی ذہنی بوجھ کی بجائے احسن انداز میں نہ کہنے کی کوشش کیجیے۔

آپ کی یہ کوشش شرطیہ طور پہ آپ کو بہت سی پریشانیوں سے محفوظ رکھے گی۔

 

نیند سکون کا ذریعہ ہے 

قیلولہ آپ کی ذہنی طاقت کو ریچارج اور ری.اسٹور کرنے کا ذریعہ ہے۔

تحقیق کے مطابق دن کے دو بجے کے قریب کا وقت وہ ہے کہ جب انسان سے سب سے زیادہ غلطیاں سرزد ہوتی ہیں جن سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ قیلولہ کو اپنے معمولات میں جگہ دینا ہے۔

علاوہ ازیں رات کی بروقت نیند قدرتی طور پر انسانوں کے سکون کا ذریعہ ہے جس کی مناسب ترتیب آپ کے معاملات بہتر بناتی ہے۔

اپنے کاموں کو ترتیب دیں

عموماً اسٹریس کی سب سے بنیادی وجہ اپنے کاموں پر قابو نہ ہونا ہوتی ہے۔

اپنے کاموں کو ترتیب دینے سے آپ انہیں اہم ترین، بہت اہم، ضروری اور غیرضروری کی ترتیب سے درجہ بند کر سکیں گے اور اسی ترتیب سے ان کی ادائیگی میں آسانی پیدا ہو گی۔

یہ ترتیب اور دن کے آغاز میں یہ پیشگی تیاری آپ کے تمام دن کو پرسکون اور تناؤ سے بچاؤ کا ذریعہ بنا سکتی ہے۔

آپ خصوصاً اپنی صبح منظم کریں کہ جب دن کا آغاز ثمرآور ہو تو باقی دن بھی بہت اچھا گزرتا ہے۔

ایسے کام جو توجہ چاہتے ہیں ان کے لیے صبح کا وقت مختص کیجیے۔

 

مثبت جملوں کا استعمال

مثبت رویوں کا ایک بہت اہم پہلو مثبت جملوں کا استعمال ہے۔ 

“میں بہت جلدی پریشان ہو جاتا ہوں۔”، “میں برداشت نہیں کر پاتا۔”، “میں بہت اسٹریس میں ہوں یا رہتا ہوں۔” خود کو ایسے جملوں سے بچائیے اور اپنے آپ کو مثبت جملوں کا متبادل دیجیے۔

مثبت جملوں سے خود کو یہ باور کرائیے کہ آپ بہت سے انسانوں کی طرح ایک انسان ہیں جن کا ایسی مشکلات کا سامنا کرنا فطری ہے۔

 کچھ دیر کا یہ اسٹریس آپ کی بہتری کا ذریعہ ہے اور آپ جلد اپنے معاملات پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

قدرت آپ کو آپ کی سکت سے زیادہ معاملات میں نہیں الجھاتی لیکن انہیں مناسب ترتیب دے کر سلجھانا آپ کے ذمے ہے۔

 

مثبت صحبت

ایسی صحبت سے بچیں جوکسی بھی شکل میں آپ کے لیے ذہنی دباؤ کا ذریعہ ہو۔ 

مثبت رجحان رکھنے والے ساتھیوں کی تلاش کریں جو خود بھی اسٹریس کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور رجائیت پسند ہوں۔

اچھے دوست نہ صرف اسٹریس دور کرنے کا ذریعہ ہوتے ہیں بلکہ ان سے معقول مشاورت آپ کو اپنے کاموں کو مکمل کرنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

خود کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف کریں

اکثر اوقات زندگی کے مختلف مسائل کے متعلق بےجا ذہنی تناؤ کی اصل وجہ ہمارا فارغ ذہن ہوتا ہے۔

اگر آپ کسی بھی موقع پر خود کو ان چیزوں کے متعلق فکرمند پارہے ہیں جو آپ کے دائرۂ اختیار میں بھی نہیں اور آپ کے وقت کے ضیاع کا بھی سبب بن رہی ہیں تو خود کر مطالعے، مصوری، ورزش، نئے ہنر یا نئی زبان کے سیکھنے جیسی مثبت سرگرمیوں میں مصروف کیجیے۔

مثبت سرگرمیوں میں مصروف رہنا آپ کو اسٹریس پیدا کرنے والے منفی خیالات میں اپنی طاقت صرف کرنے سے بچائے گا۔

زیادہ کے لیے کم کو نہ چھوڑیں 

مثال کے طور پر آپ کا امتحان نزدیک ہے۔ آپ کو اصولاً دس بارہ گھنٹے پڑھنے کی ضرورت ہے لیکن آپ ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔

آپ کو بڑے بڑے اسباق مکمل کرنے کی فکر کھائے جا رہی ہے اور آپ اس دباؤ میں مختصر اسباق کو بھی توجہ نہیں دے رہے۔

زیادہ وقت نہیں دے پارہے تو کم وقت بھی نہیں دے رہے۔

ایسی صورت سے بچنے کی کوشش کیجیے۔ زیادہ کرنے کی سوچ میں جو کم کرنا ممکن ہے اسے کبھی نہ چھوڑیں۔

 جو کچھ آسانی سے کر سکتے ہیں کم از کم وہ ضرور کریں۔

پیشگی تیاری 

عموماً لوگ ایسے امتحانات سے زیادہ ڈرتے ہیں جن میں انہیں ممتحن کا بالمشافہ سامنا کرنا ہو۔

اگر آپ کو کسی وائوا امتحان یا انٹرویو کا اسٹریس ہے تو اس امتحان کی تیاری اسی انداز میں کیجیے جیسا کہ اس میں سوالات پوچھے جانے کا انداز ہوگا۔

جس طرح تھیوری امتحانات کی تیاری پڑھنے اور بارہا لکھنے سے کی جاتی ہے انٹرویو کی تیاری زبانی کیجیے۔ 

اپنے پاس ممکنہ سوالات کی ایک فہرست بنائیے اور پھر ان کے زبانی جوابات دیجیے۔

سوالات پوچھنے کے لیے آپ کسی دوست یا پھر خیالی ممتحن کا سہارا لے سکتے ہیں۔

یہ تیاری نہ صرف آپ کے اسٹریس میں کمی کرے گی بلکہ آپ کی خوداعتمادی میں بھی اضافہ کرے گی۔

 

روزنامچہ لکھیے 

کبھی کبھی ذہنی تناؤ کسی ایسے مسئلے کی وجہ سے ہوتا ہے جس سے نجات ہم کسی مخلص دوست سے گفتگو میں حاصل کرسکتے ہیں۔

اکثر اوقات ہمیں کوئی اچھا سامع میسر نہیں ہوتا، ایسی صورت میں ایک ڈائری ترتیب دے کر اس میں اپنے خیالات اور پریشانیاں ذکر کرسکتے ہیں۔

یہ عمل آپ کو آپ کی فکرمندی کے دباؤ سے نجات دے سکتا ہے۔

یاد رکھیے، زندگی میں ہر شخص کسی نہ کسی صورت میں اسٹریس کا سامنا کرتا ہے جو زندگی میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔

عین ممکن ہے یہ بلاگ پڑھتے ہوئے آپ کو اسٹریس مینجمنٹ کے سلسلے میں اپنا کوئی کارگر طرزِ عمل یاد آرہا ہو۔ مفادِ عامہ کے لیے تبصروں میں ضرور اس کا اشتراک کیجیے۔

 ہمیں ضرور بتائیے کہ یہ تحریر ذہنی تناؤ پہ قابو پانے کے سلسلے میں آپ کے لیے کس قدر فائدہ مند ثابت ہوئی۔