زیکا وائرس انفیکشن: کچھ بنیادی معلومات

ڈاکثر محمد یحییٰ نوری

 زیکا وائرس ایک  ایسا وائرس ہے جو آج کل خبروں میں ہے۔

یہ ایڈئز نامی مچھر کی دو اقسام کے   کاٹنے سے پھیلتا ہے۔

             یہ مچھر دن اور رات  دونوں اوقات میں کاٹ سکتے ہیں۔

زیکا وائرس سے سب سے زیادہ نقصان جب ہوتا ہے جب یہ کسی حاملہ خاتون کو کاٹتا ہے۔

زیکا حاملہ عورت سے اس کے جنین میں منتقل ہوسکتا ہے۔

 حمل کے دوران انفیکشن بعض پیدائشی نقائص کا سبب بن سکتا ہے۔

زیکا کے لیے اب تک  کوئی ویکسین یا دوا نہیں ہے۔

زیکا کی علامات

زیکا وائرس سے متاثرہ بہت سے لوگوں میں علامات نہیں ہوتیں یا صرف ہلکی  پھلکی غیر مخصوص قسم کی علامات ہوتی ہیں۔

زیکا کی سب سے عام علامات  میں بخار، جلد پر سوزش،سر درد،    جوڑوں کا درد،سرخ آنکھیں اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔

یہ علامات کئی دنوں سے ایک ہفتے تک رہ سکتی ہیں۔

 لوگ عام طور پر اتنے بیمار نہیں ہوتے کہ ہسپتال جا نے کی ضرورت پڑے ۔

اس مرض سے  موت واقع ہونا بھی بہت ہی کم ہوتا ہے۔

ایک بار جب کوئی شخص زیکا سے متاثر ہو جاتا ہے، تو اس کے مستقبل میں ہونے والے انفیکشن سے محفوظ رہنے کا امکان ہوتا ہے۔

حمل کے دوران انفیکشن

حمل کے دوران زیکا کا انفیکشن جنین کے  دماغ کی پیدائشی خرابی کا سبب بن سکتا ہے جسے مائیکرو سیفلی کہتے ہیں۔

 بچہ دماغ کے دیگر شدید نقائص کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کا سر اپنے حجم سے چھوٹا رہ جاتا ہے۔

اس کے علاوہ زیکا سے متاثرہ خواتین  میں اسقاط حمل، مردہ پیدائش، اور دیگر پیدائشی نقائص وغیرہ بھی پائے جا سکتے ہیں۔

زیکا سے بچاؤ

زیکا سے بچاؤ کے لیے کوئی ویکسین نہیں ہے۔

 مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے خاندان کو مچھروں کے کاٹنے سے بچائیں۔

عام طور سے ڈاکٹر بھی اس کا صرف علاماتی علاج کر تے ہیں۔

زیکا کی تشخیص

زیکا کی تشخیص کسی شخص کی حالیہ سفری تاریخ، علامات اور ٹیسٹ کے نتائج پر مبنی ہے۔

خون یا پیشاب کا ٹیسٹ زیکا کے انفیکشن کی تصدیق کر سکتا ہے۔

زیکا وائرس اور پاکستان

حالیہ رپورٹس کے مطابق کئی مرتبہ یہ شبہ ظاہر کیا گیا کہ  شاید زیکا پاکستان میں آ چکا ہے۔

مگر سائنسی تحقیق کے ذریعے اس کا ثابت نہیں کیا جا سکا اور ایسے شواہد اب تک حاصل نہیں ہو سکے۔

یہ بات انتہائی اہم ہے کہ ہمارا ماحول گر م اور مرطوب ہے او ر اس کے ساتھ ساتھ ایڈیز مچھر ہمارے ماحول میں بکثرت پائے جاتے ہیں جو اس وائرس کو پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔

عین ممکن ہے کہ آج نہیں تو کل ہمیں اس بیماری کا سامنا کر نا پڑے۔۔