ڈاؤن سنڈروم
ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری
آپ نے اپنے ارد گرد کچھ ایسے بچے شائد دیکھیں ہو جو ذہنی طور پر عام بچوں سے مختلف اور کارکردگی کے لحاظ سے پیچھے ہوتے ہیں۔
ان بچوں کے چہرے گول، آنکھوں کی کناریاں تھوڑی اوپر کو اٹھی ہوئی ، قد چھوٹا، گردن موٹی اور جسم قدرے فربہ ہوتا ہے۔
یہ گول مٹول سے بچے دیکھنے میں منگولوں جیسے لگتے ہیں ۔
یہ بچے جس مرض کا شکار ہوتے ہیں اسے ڈاؤن سنڈروم کہتے ہیں۔
ڈاؤن سنڈروم تقریبا ً سات سے میں سے ایک بچے کو متاثر کرتا ہے۔
یعنی اعشاریہ ایک چار فیصد آبادی۔۔
اگر ہم کراچی کی آبادی کو بیس ملین یا دو کروڑ تصور کر لیں تو اس حساب سے ملک کے سب سے بڑے شہر میں ان بچوں کی تعداد تقریباً اٹھائیس ہزار ہو گی۔
یہ بچے خصوصی بچے ہوتے ہیں۔
انہیں خصوصی توجہ اور نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاؤن سنڈروم کی وجوہات:
ہمارے جسم کے ہر خلیے میں آنکھ سے نہ نظر آنے والے دھاگے نما اجسام ہوتے ہیں جنہیں کروموسوم کہاجاتاہے۔انسان کے عام خلیے میں۴۶ کروموسوم ہوتے ہیں۔ یہ کروموسوم جوڑوں کی صورت میں ہوتے ہیں۔ ہمیں ہر جوڑے کا ایک کروموسوم ماں کی طرف سے اور ایک باپ کی طرف سے ملا ہوتا ہے۔ ان سب کروموسوم کو ان کی ساخت کی بنیاد پر نمبر دے دیے گئے ہیں۔
کروموسوم نمبر ایک سب سے بڑا ہوتا ہے۔اسی طرح کروموسوم نمبر ۲۱ ایک چھوٹا سا کروموسوم ہوتا ہے ۔ ڈاؤ ن سنڈروم سے متاثرہ بچوں میں کروموسوم نمبر ۲۱ دو کے بجائے تین کی تعداد میں ہوتے ہیں۔ اس حالت کو ٹرائی سومی ۲۱کہا جاتا ہے۔ یہ زائد کروموسوم بہت سی خرابیوں کا باعث بنتا ہے۔
ڈاؤن سنڈروم کی سب سے اہم وجہ ماں کی بڑھتی ہوئی عمر ہے۔ماں کی عمر تینتیس سال سے زائد ہوتے ہی بچوں میں ڈاؤن سنڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے۔ باپ کی عمر بھی اگر چالیس سال سے زائد ہو جائے تو بچے میں ڈاؤن سنڈروم سے متاثر ہونے کے آثار بڑھ جاتے ہیں۔
ڈاؤ ن سنڈروم کے بچوں کی دیکھ بھال:
ڈاؤن سنڈروم سے متاثرہ بچے کئی بیماریوں کا شکار ہو سکتےہیں۔
ان کی سماعت و بصارت میں کمی ہو سکتی ہے ، انہیں قلب کا عارضہ ہو سکتا ہے، ہڈی و جوڑ کی بیماریاں ہو سکتی ہیں اور ان کی ذہنی صلاحیت عام طور سے دوسرے بچوں کی بنسبت کمزور ہوتی ہے۔
ان وجوہات کی بنا پر ان کو خصوصی نگہداشت اور دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بچے عام بچوں کی بنسبت زیادہ حساس بھی ہوتے ہیں اس لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ انہیں خاص توجہ اور محبت سے پالا جائے۔
انہیں انفرادی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ انتہائی ضروری ہوتا ہے کہ ان کا مکمل طبی ریکارڈ رکھا جائے ۔ جلد از جلد ان کا دل کا معائنہ کرا کر صورت حال کا پتہ لگایا جائے تاکہ اگر کوئی دل کا عارضہ ہے تو اس کا علاج کیا جا سکے۔
ساتھ ہی ان کی سماعت و بصارت پر نظر رکھی جانی بھی ضروری ہے۔
ساتھ ہی انہیں خصوصی بچوں کے تعلیمی اداروں میں پڑھانا چاہیے کہ اگر انہیں بروقت تربیت اور تعلیم مل جائے تو یہ بہت حد اپنی روزمرہ کی زندگی کے مسائل خود حل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
ساتھ ہی انہیں ہلکی پھلکی پیشہ ورانہ تربیت بھی دی جا سکتی ہے۔
یاد رکھنے کی باتیں
ڈاؤن سنڈروم کا کوئی علاج نہیں ہے۔بچے کی بحالی کا کام جب شروع ہوتا ہے جب والدین اس بات کو قبول کر کے آگے بڑھنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔
یہ بچے خصوصی بچے ہوتے ہیں۔۔
یہ والدین کے لیے اللہ کی طرف سے آزمائش ہوتے ہیں۔
انہیں خصوصی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
ہماری خصوصی توجہ انہیں اپنی زندگی مناسب انداز میں جینے کے قابل بنا سکتی ہے۔
Recent Comments