پرانا سال-نیا سال: ایک جائزہ

ڈاکٹر محمد یحییٰ نوری

 

پرانے  سال کا اختتام ہے۔

نیا سال شروع ہونے کو ہے۔

کتنا اچھا ہو کہ ہم نئے سال کے آغاز پر شور شرابہ کرنے کے بجائے غور و فکر کریں۔

اس سال آخری دن یہ سوچتے ہوئے گزاریں کہ اس دوران کیا کھویا اور کیا پایا۔

کتنا کچھ سیکھا اور کیا کچھ گنوا دیا۔

زندگی میں انسان کا سب سے اہم تعلق اپنے رب سے ہوتا ہے۔

ہم یہ سوچیں کہ ہم اس کے قریب آئے یا اس سے مزید دور چلے گئے؟

ہم یہ منصوبہ بنائیں کہ اگلے سال اس تعلق کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد انسان کا رشتہ اپنے آپ سے ہوتا ہے۔

ہم اس پر غور کریں کہ  ہم نے اپنی ذہنی ، جسمانی، روحانی اور  سماجی  صحت پر کتنی محنت کی۔

اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ ترقی پر کتنی محنت کی؟

کیا کچھ سیکھا؟

اور ان میں سے ہر شعبے کو ہم اگلے سال کیسے بہتر بنا سکتے ہیں۔

پھر آتے ہیں انسان کے خونی اور قریبی  رشتے۔

ماں باپ،  بہن بھائی، بیوی اور بچے۔۔

ان کے ساتھ کتنا معیاری وقت لگایا۔

کتنا تعلق کو مضبوط کیا۔

پھر عزیز رشتہ دار۔۔

اور اس کے بعد دوست احباب۔۔

ان آخری دنوں میں ہم غور کریں کہ وہ کون سے افراد ہیں جن سے ہمارا تعلق کمزور ہو گیا۔

اگلے سال کے لیے یہ منصوبہ بنائیں کہ کس طرح اس کو دوبارہ بہتری کی طرف لایا جا سکتا ہے۔

کس طرح روابط اور رشتے بحال کیے جا سکتے ہیں۔۔

پھر آپ کا معاشرہ۔

وہ معاشترہ اور ماحول جس میں آپ رہتے ہیں آپ کی توجہ کا محتاج ہے۔

آپ نے اور آپ کے گھر والوں نے گھر سے قدم نکالتے ہی اس ماحول میں جانا ہوتا ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم غور کریں کہ اس معاشرے اور ماحول کی بہتری کے لیے ہم نے کیا کیا؟

ایسے کون سے کام کیے جس سے یہ معاشرہ او ر ماحول ترقی کر سکے؟

یہ منصوبہ بنائیں کہ اگلے سال ہم کیا کر سکتے ہیں؟

اور ایک اور اہم رشتہ ہے آپ کا اپنی کام کرنے کی جگہ کے ساتھ۔

کیا آپ نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں کچھ اضافہ کیا جس سے آپ کے ادارے کو فائدہ ہوا؟

کیا آپ نے اپنے کام سے متعلق  کوئی نیا ہنر سیکھا؟

ایسا کیا ہے جو آپ سیکھ کر اپنے ادارے کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں؟

ایک سکور کارڈ بنا لیں۔

پچھلے سال کا بھی ۔

اور اگلے سال کے لیے بھی۔

کچھ اہداف مقرر کرلیں۔

ان اہداف تک پہنچنے کے لیے کچھ وسائل مہیا کر لیں۔

وقت۔ توانائی۔پیسے۔۔

آپ دیکھیے گا ان باتوں پر عمل کرنے سے آپ کا اگلا سال کتنا زبردست گزرے گا۔