جسم کے کیمیائی عمل کی رفتار اور وزن میں اضافہ: کچھ تجاویز

سمعیہ ضیاء

ماہر غذائیت

جسم میں ہونے والے کیمیائی عمل کو ہم میٹابولزم کہتے ہیں۔ اکثر لوگ اسے موٹاپے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔ 

کیا سست میٹابولزم کو وزن میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہرانا درست ہے ؟

کیا آپ ایسے لوگوں کو جانتے ہیں جو جو چاہے کھا سکتے ہیں اور ان کا وزن کبھی نہیں بڑھتا۔ یا کوئی جو بمشکل ہی  کچھ کھاتے ہیں  پھر بھی ان کا وزن بڑھ جاتا ہے۔

 

یہ دو مختلف حالات میٹابولزم پر منحصر کرتے  ہیں جو کہ  کئی سوالات کو جنم دیتے  ہیں جیسے میٹابولزم کیا ہے؟

اس کے سست ہونے کی کیا وجہ ہے؟

کیا ہم اسے ٹھیک کر سکتے ہیں؟

اور کیا واقعی آپ کا میٹابولزم مسئلہ ہے؟

 

میٹابولزم کیا ہے؟

میٹابولزم ایک اصطلاح ہے جو آپ کے جسم میں ہونے والے تمام کیمیائی رد عمل کو بیان کرتی ہے۔بشمول کھانے پینے کو توانائی میں تبدیل کرنا اور اپنے جسم کی تعمیر یا مرمت کرنا۔ یہ کیمیائی رد عمل آپ کو اپنے جسم کو زندہ رکھنے اور کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

سادہ الفاظ میں، یہ وہ شرح ہے جس پر آپ کا جسم کیلوریز جلاتا ہے۔

میٹابولزم کی مثال کار انجن کی سی ہے جو توانائی پیدا کرنے کے لیے ایندھن کو جلاتا ہے  ۔

اسی  طرح  میٹابولزم ہمارے جسم میں انجن کی طرح کام میں رہتا ہے اور اس کا ایندھن  کھانے سے ملنے والی کیلوریز ہیں۔ حتی کہ  آرام کی حالت میں بھی کام کرتا ہے۔

آپ کے جسم کا  انجن وقت کے ساتھ اوسطاً کتنی تیزی سے چلتا ہے اس بات کا تعین کرتا ہے کہ آپ کتنی کیلوریز جلاتے ہیں۔

اگر آپ کا میٹابولزم تیز ہے، تو آپ زیادہ کیلوریز جلائیں گے اور اس لیے زیادہ خوراک کی ضرورت ہے۔ یہ ایک وجہ ہے کہ کچھ لوگ وزن بڑھے بغیر دوسروں سے زیادہ کھا سکتے ہیں۔

سست میٹابولزم والا شخص کم کیلوریز جلاتا ہے اور اس لیے اسے زیادہ وزن سے بچنے کے لیے کم کھانا چاہیے۔

 

کون سے عوامل میٹابولزم کو سست کرتے ہیں؟

تحقیق کے مطابق میٹابولزم عمر کے ساتھ ساتھ سست ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کم فعال ہونا، پٹھوں کا کم ہونا اور غیر صحت بخش غذا یہ سب سست میٹابولزم میں حصہ ڈالتے ہیں۔ اس کے علاوہ

 جنس، جینیات

سخت پرہیز (ڈائٹنگ)

ضرورت سے زیادہ خوراک کو محدود کرنا

لمبی نشست

محدود جسمانی سرگرمی

کم نیند  

سست میٹابولزم کو کیسے تیز کیا جائے؟

 پروٹین

پروٹینن میٹابولزم کو بڑھاتا ہے جس کے نتیجے میں زیادہ کیلوریز جلتی ہیں۔ (انڈے، دالیں، مچھلی، گوشت، میوےوغیرہ)۔

پروٹین پیٹ بھرتا ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔

ورزش

وزن میں کمی کی بنیاد  ورزش  اور خوراک پر قائم رہتی ہے ۔سرگرمی کی سطح میٹابولزم کی رفتار کو نمایاں طور پر متاثر کرتی ہے۔

آپ جتنے زیادہ فعال ہوں گے، آپ کا میٹابولزم اتنا ہی تیز ہوگا۔

روزانہ کم از کم 30 منٹ تک کارڈیو ورزش کرنے کی عادت بنائیں۔

جیسے تیراکی، دوڑنا، سائیکل چلانا، جاگنگ وغیرہ۔

پٹھوں کی تعمیر

پٹھے جسم کی چربی جلانے والی بھٹی ہیں۔ یہ کہنا ہے اسپورٹس نیوٹریشنسٹ رجوتا دیواکر کا۔

پٹھے چربی  سے زیادہ کیلوریز جلاتے ہیں یہاں تک کہ جب آپ آرام کی حالت  میں بھی ہوں۔

ماہرین نے ہفتے میں کم از کم دو بار  طاقت کی تربیت (اسٹرنتھ  ٹریننگ) جیسے وزن اٹھانے کی ہدایت دی ہے۔ اور اس کے ساتھ پروٹین کھانا نہ بھولیں۔

طویل نشستوں سے بچیں

بیٹھنا ایک نئی سگریٹ نوشی ہے” روجوتا کے مطابق لمبے دورانیے تک بیٹھنا موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا بڑا خطرہ ہے۔

بیٹھنے کے برے اثرات کو توڑنے کے لیے مختصر وقفے لینے چاہیے۔ اضافی حرکت کرنا  جیسے لفٹ کے بجائے سیڑھیاں چڑھنا، معمول سے زیادہ قدم لینا، گھر کا کام کرنا، اس طرح زیادہ کھڑے ہونے سے بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملتی ہے اور زیادہ کیلوریز بھی جلتی ہیں۔ (اصول: ہر 30 منٹ کے بعد 3 منٹ کے لیے کھڑے ہوں)۔

کھانا چھوڑنے سے بچیں

کھانا چھوڑنا خاص طور پر ناشتہ چھوڑنا میٹابولزم کو سست کر دیتا ہے۔ اس سے وزن بڑھتا ہے اور وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس طرح آپ بہت سی بیماریوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔

دیگر عوامل

اور آخر میں ناقص  نیند ، پانی کی کمی اور تناؤ بھی میٹابولزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔ ان پر بھی غور کریں۔ 

قلیل مدتی مخصوص ڈائٹس اور اشیاء جو میٹابولزم کو بڑھانے اور وزن میں کمی کا دعویٰ کرتی  ہیں وہ نہ صرف ہائپ پیدا کرتی ہیں بلکہ صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

 ایسی مؤثر تبدیلیاں کرنے سے آپ کو بغیر کسی برے اثرات کے میٹابولزم کو تیز کرنے میں مدد ملتی ہے اور یہ زیادہ دیر تک پائیدار بھی ہیں۔