سمعیہ ضیاء

ماہر غذائیت

 

آپ نے بہت سے لوگوں سے یہ سنا ہوگا کہ “سرخ گوشت یا دال کھانا چھوڑ دیں آپ کا یورک ایسڈ کم ہو جائے گا” یا ٹماٹر اور پالک سے پرہیز کرنے سے یورک ایسڈ مزید

نہیں بڑھتا۔

 دال اور گوشت ہماری بنیادی غذائیں ہیں۔

انہیں چھوڑ دینا نہ صرف مشکل ہے بلکہ ہمیں اہم غذائی اجزاء سے محروم بھی کر سکتا ہے۔۔

یورک ایسڈ کیا ہے؟ 

یورک ایسڈ ہمارے جسم کا ایک قدرتی فضلہ ہے جو پیشاب کے ذریعہ سے جسم سے نکلتا ھے۔ یہ  “پیورین،” سے روزانہ کی بنیاد پر بنتا ہے۔ پیورین ایک کیمیائی مادہ ہے جو کہ   قدرتی طور پر  ہمارے جسم میں خلیوں کی توڑ پھوڑ سے  پیدا ہوتا ہے جبکہ اس کا کچھ حصہ بیرونی ذارئع  یعنی غذا سے  پیدا ہوتا  ہے(زیادہ تر پروٹین سے) ۔

خون میں یورک ایسڈ کا ہونا معمول کی بات ہے تاہم اگر یورک ایسڈ کی سطح صحت مند حد سے اوپر  جاتی ہے تو یہ صحت کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ خوش قسمتی سے ، اس کو ادویات ، خوراک اور طرز زندگی میں تبدیلی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

 

یورک ایسڈ کس سطح تک صحت مند سمجھا جاتا ھے؟

  مردوں میں یورک ایسڈ کی مقدار تین سے سات ملی گرام اور عورتوں میں دو سے چھے ملی گرام تک ہونی چاہیے۔۔

مسئلہ تب آتا ہے جب یہ حد سے تجاوز کر جائے۔ اس کی مقدار تب بڑھتی ہے جب جسم میں یا تو  پیورین اضافی ہو جاتا ہے یا ہمارے گردوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے یورک ایسڈ مؤثر طریقے سے چھٹکارا حاصل نہیں کر پاتا۔

دال، گوشت یا ٹماٹر سےمکمل پرہیز کے بجائے اس رکاوٹ کو دور کرنا چاہیے جس کی وجہ سے گردے صحیح کام نہیں کر رہے۔

 

یورک ایسڈ کی وجوھات

سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق اضافی یورک ایسڈ کی سطح زیادہ تر مردوں میں عورتوں کے نسبت ذیادہ  پائی جاتی ہے اس کی وجوہات کافی ہیں جیسے،   

پیورین سے بھر پور اشیاء

موٹاپا

گردوں کی ناقص کارکردگی

غیر صحت مند غذا

تمباکو نوشی

طویل نشست

اضافی بلڈ پریشر

شراب نوشی

کچھ ادویات

آپ گوشت اور دالیں کھانا چھوڑ دیں لیکن ایک جگہ بیٹھ کر تمباکو نوشی کرتے رہیں تو اس سے اس مسئلے کا حل نہیں نکلے گا۔

 

اضافی یورک ایسڈ – گنٹھیا (گاؤٹ)

 سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق گنٹھیا اضافی یورک ایسڈ کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اضافی یورک ایسڈ ہمارے جوڑوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور شدید درد کا سبب بنتا ہے اس بیماری کو گنٹھیا کہتے ہیں۔ ۔  یہ بیماری وقت کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے اور جوڑوں کی کارکردگی متاثر کرتی ہے حتیٰ کہ معذوری کا سبب بن جاتی ہے۔

 

غذا سے علاج

کچھ غذائیں ایسی ہیں جو سوجن کو متحرک کرتی ہیں اور یورک ایسڈ کو بڑھاتی ہیں۔ ان میں پیورین سے بھرپور غذائیں ، فروکٹوز ، میٹھا مشروبات اور زیادہ چربی شامل ہیں۔

 

آپ کو کن غذاوں سے پرہیز کرنا چاہیے؟

تمام اعضاء کا گوشت– جگر ، دماغ ، گردے وغیرہ

میٹھے مشروبات– خاص کر پھلوں کے جوس، سوڈا، اضافی شکر شامل کیے گئے اجزاء: شہد، امرت اور ہائی فرکٹوز کارن شربت

ٹماٹو کیچپ – ٹماٹر کے بجائے ٹماٹو کیچپ سے پرہیز کریں

تمام بیکری اور پیکٹ والی اشیاء– کیک، بسکٹ، چیپس، چاکلیٹ اور تلی ہوئی اشیاء

پراسیسڈ شدہ کاربوہائیڈریٹ سفید پاستہ، سفید روٹی، کوکیز، مصنوعی مٹھاس، پیزا وغیرہ۔

 

آپ کو کون سی غذائیں کھانی چاہئیں؟

پھل- تمام پھل ٹھیک ہیں لیکن پھلوں کے جوس سے پرہیز کریں کیونکہ وہ گنٹھیا کے حملوں کو متحرک کرتے ہیں۔

سبزیاں- سبزیوں میں آلو، ٹماٹر، سبز پتوں والی سبزیاں، گاجر، کھیرا وغیرہ کھائی جا سکتی ہیں۔

دودھ اور دودھ سے بنی مصنوعات– دودھ، دہی، چھاس ہڈیوں کے لیے مفید ہے-

دالیں- آپ دالیں کھا سکتے ہیں لیکن انہیں کھانے سے پہلے اچھی طرح سے 1 سے 2 گھنٹے بھگویں اور پھر پکائیں۔

میوے- تمام میوے اور بیجیں کھائے جا سکتے ہیں۔ (روزانہ 1 مٹھی بھر میوے کھانے کی عادت ڈالیں)

انڈے– انڈے کھائے جاسکتے ہیں۔

اناج- تمام قسم کے اناج جیسے چاول، جو، باجرہ، گندم وغیرہ۔

 

آپ کو کن غذاوں کو اعتدال میں کھانا چاہیے؟

گوشت- اعضاء کے گوشت کے علاوہ آپ اعتدال میں گوشت کھا سکتے ہیں البتہ اس میں اعتدال پسند مقدار میں پیورین ہوتا ہے لہزا اپنے گوشت کے حصے کو ہفتے میں ایک سے دو بار 100 گرام تک محدود رکھیں۔

      گوشت میں مرغی، گائے اور بکرےکا گوشت شامل ہے۔

مٹر، مشروم، پالک، گوبھی

کچھ دالیں اور پھلیاں – کچھ پھلیوں میں معتدل مقدار میں پیورین ہوتا ہے جیسے لال لوبیہ، سفید لوبیہ ، سویا بین وغیرہ انہیں اعتدال میں کھائیں.

 

 

دیگر طرز زندگی میں تبدیلیاں 

ورزش اور اضافی یورک ایسڈ

کورونا کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے گھر سے کام میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے جسمانی سرگرمی محدود ہوگئی ہےجو کہ یورک ایسڈ کی بلند سطح اور دیگر بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔ رجوتا دیوارکر (اسپورٹس نیوٹریشنسٹ) نے جسمانی سرگرمی بڑھانے کے لیے کچھ آسان تجاویز بتائیں ہیں جیسے

ہر تیس منٹ کے بعد تین  منٹ کے لیے کھڑے ہوں۔

روزانہ ایک منزل چڑھیں

روزانہ یوگا کریں۔۔ 

 

پانی

پانی اور یورک ایسڈ کے درمیان مضبوط تعلق پایا گیا ہے۔پانی جسم میں موجود اضافی یورک ایسڈ کو کم کرنے کا سستا اور آسان علاج ہے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ پانی اپنے اردگرد رکھیں جیسے کام کی سطح کے ارد گرد یا دفتر کی میز پر تاکہ جب بھی نگاہ پڑے تو آپ کو پانی پینا یاد رہے۔

 

وزن میں کمی

زیادہ وزن یورک ایسڈ کی سطح میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے کیونکہ اضافی وزن گردوں کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث وہ یورک ایسڈ کو خارج نہیں کر پاتا۔  اس سلسلے میں کسی ماہر غذائیات سے مشورہ کریں اور صحت بخش غذا کا انتخاب کریں۔

 

قدرتی غذائیں

کیلا – کیلے کو گنٹھیا کا بہترین علاج سمجھا جاتا ہے۔ یہ جوڑوں کو مزید نقصان سے بچاتا ہے اور بار بار ہونے والے درد کے حملوں کو کم کرتا ہے۔

چیریز – چیری میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو اضافی یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرتے ہیں۔

لیموں- تازہ لیموں کا رس پینے سے خون میں یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

 

ڈاکٹر اور کسی ماہر غذائیات سے کب رجوع کرنا چاہیے؟

30 سال کی عمر کے بعد اگر آپ کو جوڑوں کا درد یا سوزش جیسی علامات  ہوں تو آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرئیں اور اضافی یورک ایسڈ کی سطح پر انفرادی خوراک سے متعلق مشورے کے لیے غذائی ماہر سے رجوع کریں کیونکہ یورک ایسڈ کی بلند سطحوں کا جلد پتہ لگانا اور روک تھام آپ کو گنٹھیا سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔

یاد رکھیں 

احتیاط علاج سے بہتر ہے۔